Tafseer e Namoona

Topic

											

									  ایک نکتہ

										
																									
								

Ayat No : 24-30

: الذاريات

هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ ضَيْفِ إِبْرَاهِيمَ الْمُكْرَمِينَ ۲۴إِذْ دَخَلُوا عَلَيْهِ فَقَالُوا سَلَامًا ۖ قَالَ سَلَامٌ قَوْمٌ مُنْكَرُونَ ۲۵فَرَاغَ إِلَىٰ أَهْلِهِ فَجَاءَ بِعِجْلٍ سَمِينٍ ۲۶فَقَرَّبَهُ إِلَيْهِمْ قَالَ أَلَا تَأْكُلُونَ ۲۷فَأَوْجَسَ مِنْهُمْ خِيفَةً ۖ قَالُوا لَا تَخَفْ ۖ وَبَشَّرُوهُ بِغُلَامٍ عَلِيمٍ ۲۸فَأَقْبَلَتِ امْرَأَتُهُ فِي صَرَّةٍ فَصَكَّتْ وَجْهَهَا وَقَالَتْ عَجُوزٌ عَقِيمٌ ۲۹قَالُوا كَذَٰلِكِ قَالَ رَبُّكِ ۖ إِنَّهُ هُوَ الْحَكِيمُ الْعَلِيمُ ۳۰

Translation

کیا تمہارے پاس ابراہیم علیھ السّلام کے محترم مہمانوں کا ذکر پہنچا ہے. جب وہ ان کے پاس وارد ہوئے اور سلام کیا تو ابراہیم علیھ السّلامنے جواب سلام دیتے ہوئے کہا کہ تم تو انجانی قوم معلوم ہوتے ہو. پھر اپنے گھر جاکر ایک موٹا تازہ بچھڑا تیار کرکے لے آئے. پھر ان کی طرف بڑھادیا اور کہا کیا آپ لوگ نہیں کھاتے ہیں. پھر اپنے نفس میں خوف کا احساس کیا تو ان لوگوں نے کہا کہ آپ ڈریں نہیں اور پھر انہیں ایک دانشمند فرزند کی بشارت دیدی. یہ سن کر ان کی زوجہ شور مچاتی ہوئی آئیں اور انہوں نے منہ پیٹ لیا کہ میں بڑھیا بانجھ (یہ کیا بات ہے. ان لوگوں نے کہا یہ ایسا ہی ہوگا یہ تمہارے پروردگار کا ارشاد ہے وہ بڑی حکمت والا اور ہر چیز کا جاننے والا ہے.

Tafseer

									اکثر ایساہوتاہے کہ بعض خشک قسم کے افرادسخاوت اوربلند نظر ی کااسراف اور فضول خرچی سے اشتباہ کرتے ہیں اور خسیس اور تنگ نظری کوزہدو پارسائی کے مسئلہ سے وابستہ کردیتے ہیں ۔
قرآن اُوپر والی آ یات اور سُورہ ہود کی آ یات میں اس حقیقت کوکھول کربیان کررہاہے کہ مہما ن کی پذ یرائی کُھلے دل پسندیدہ ہونے کی دلیل ہے ، لیکنوہ ایسی پذیر ائی ہو،جس کی شعاع دوسروں کوبھی بہرہ ور کرے، جیساکہ شریف اور سخی افراد کی رسم ہے ۔
خدانے کبھی بھی زندگی کی نعمتوں سے فائدہ اٹھانے کوحرام نہیں کیا، اور اموال حلال اپنے پاس رکھنا، جیساکہ ابراہیم کے پاس تھے ، جن سے دوسرے لوگ بھی فائدہ اٹھاتے تھے، اُسے کبھی عیب شمار نہیں کیا ۔
ابراہیم علیہ السلام اتنابہت سارا مال ہونے کے باوجودکبھی بھی یادِ خدا سے غافل نہیں ہُوئے،اور کبھی اس سے خواہ مخواہ کی دلبستگی نہ رکھی اور کسی زمانہ میں بھی اس کے منافع کواپنے تک منحضر نہیں رکھا ۔
قرآن سورئہ اعراف کی آیہ ٣٢ میں کہتاہے:قُلْ مَنْ حَرَّمَ زینَةَ اللَّہِ الَّتی أَخْرَجَ لِعِبادِہِ وَ الطَّیِّباتِ مِنَ الرِّزْقِ قُلْ ہِیَ لِلَّذینَ آمَنُوا فِی الْحَیاةِ الدُّنْیا خالِصَةً یَوْمَ الْقِیامَةِ کَذلِکَ نُفَصِّلُ الْآیاتِ لِقَوْمٍ یَعْلَمُونَ:کہہ دے خداکی زمینوں کوجواس نے بندوں کے لیے خلق کی ہیں، اورپاکیزہ روزیوں کوکس نے حرام کیاہے ؟کہہ دے :یہ دنیا کی زندگی میں انہیں لوگوں کے لیے تو ہیں جو ایمان لائے ہیں( اگر چہ دوسرے لوگ بھی ان کے ساتھ شریک ہیںلیکن )قیامت میں تو یہ خالصتاً مؤ منین کے لیے ہی ہوں گی ، ہم اسی طرح سے اپنی آ یات کی ایسے لوگوں کے لیے جوآگاہ ہیں، تشریح وتفصیل کرتے ہیں ۔
اس سلسلہ میں ہم تفصیلی بحث جلد٤ ،سورئہ اعراف کی آ یہ ٣٢ کے ذیل میں بیان کرچکے ہیں ۔