Tafseer e Namoona

Topic

											

									  روح و جسم انسانی میں آثار تقوی

										
																									
								

Ayat No : 3-5

: البقرة

الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْبِ وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنْفِقُونَ ۳وَالَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ وَبِالْآخِرَةِ هُمْ يُوقِنُونَ ۴أُولَٰئِكَ عَلَىٰ هُدًى مِنْ رَبِّهِمْ ۖ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ۵

Translation

جو غیب پر ایمان رکھتے ہیں پابندی سے پورے اہتمام کے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں اور جو کچھ ہم نے رزق دیا ہے اس میں سے ہماری راہ میں خرچ بھی کرتے ہیں. وہ ان تمام باتوں پر بھی ایمان رکھتے ہیں جنہیں (اے رسول) ہم نے آپ پر نازل کیا ہے اور جو آپ سے پہلے نازل کی گئی ہیں اور آخرت پر بھی یقین رکھتے ہیں. یہی وہ لوگ ہیں جو اپنے پروردگار کی طرف سے ہدایت کے حامل ہیں اور فلاح یافتہ اور کامیاب ہیں.

Tafseer

									روح و جسم انسانی میں آثار تقوی
قرآن اس سورہ کی ابتداء میں اسلامی آئین اور پروگرام سے مربوط ہونے کے لحاظ سے لوگوں کو تین مختلف گروہوں میں تقسیم کرتا ہے۔
۱۔ متقین(پرہیزگار)۔ جو اسلام کو مکمل طور پر قبول کرتے ہیں۔
۲۔ کافرین۔ جو پہلے گروہ کے مد مقابل کھڑے ہیں، اپنے کفر کے معترف ہیں اور اسلام کے مقابلے میں دشمنی کی گفتار و رفتار سے انکاری نہیں ہیں۔
۳۔ منافقین۔ جو دو رخ اور دو چہرے رکھتے ہیں۔ مسلمانوں کے ساتھ ظاہرا مسلمان ہیں اور گروہ مخالف کے ساتھ ہوں تو مخالف اسلام۔ البتہ ان کا اصلی چہرہ وہی کفر والا ہے تاہم اسلام کی ظاہری چیزیں بھی اپناتے ہیں۔ اس میں شک نہیں کہ یہ گروہ اسلام کے لئے دوسرے گروہ کی نسبت زیادہ خطرناک ہے۔ ہم دیکھیں گے کہ اسی بناء پر قرآن ان پر بہت زیادہ نکتہ چینی کرتاہے۔
البتہ یہ موضوع اسلام ہی سے مخصوص نہیں بلکہ تمام مکاتب و مذاہب عالم ان تین گروہ سے واسطہ رکھتے ہیں کیونکہ کوئی شخص کسی مکتب کا مومن ہے یا واضح طور پر اس کا مخالف یا پھر منافق جسے اپنے کام سے کام ہے۔ نیز یہ مسئلہ کسی خاص زمانے سے بھی تعلق نہیں رکھتا بلکہ تمام ادوار عالم میں ایسا ہی رہا ہے۔
زیر بحث آیات میں پہلے گروہ کے متعلق گفتگو ہے۔ ان کی خصوصیات کو ایمان و عمل کے لحاظ سے پانچ عنواناتن کے ساتھ بیان کیا گیاہے۔