Tafseer e Namoona

Topic

											

									   سورہ زمر کے مطالب مضامین

										
																									
								

Tafseer

									  بسم الله الرحمن الرحيم 
                سورہ زمر کے مطالب مضامین 
 یہ سورت مکہ میں نازل ہوئی اسی بنا پراس میں زیادہ تر توحید و معاد، قرآن کی اہمیت اور پیغمبراسلام کے مقام نبوت سے مربوط مسائل سے متعلق گفتگو ہے۔جیساکہ مکی سورتوں کا معمول ہے۔ 
 مکہ کا دوردینی اعتقادات کی بنیادوں اور ایمانی اساس کے لحاظ سے مسلمانوں کی اصلاح وتربیت کا دور تھا - لہذا اس سلسے میں مکی سورتوں میں قوی ترین اور موثر ترین مباحث موجود ہیں اور یہی محکم بنیادتھی جس کے عجیب وغریب اثرات مدنیہ میں جنگوں میں ، دشمنوں کا مقابلہ کرنے میں ،منافقین کی کارستانیوں کے مقابلے میں اور نظام اسلام کو قبول کرنے میں ظاہر ہوئے اور اگر ہم مسلمانوں کی مدینہ میں تیزی کے ساتھ کامیابی کا راز معلوم کرنا چاہیں توہمیں مکہ کی موثر تعلیم وتربیت کا مطالعہ کرنا پڑے گا۔ 
 بہرحال یہ سورہ چند اہم حصوں پرمشتمل ہے۔ 
 1-  وہ چیز جو سورہ میں سب سے زیادہ دکھائی دیتی ہے وہ توحید خالص کے مسئلہ کی طرف دعوت ہے۔ اس کے تمام پہلوؤں اورجہتوں کے بارے مین نصحت ، نیز توحید خالقیت ، توحید ربوبیت اور توحید عبادت کا ذکر ہے ۔اس سورہ کی مختلف آیات میں خدا کی عبادت و بندگی میں اخلاص کا مسئلہ خصوصیت کے ساتھ مذکور ہے ، اور اس سلسلےمیں اس کی تعبیرات ال قد مؤثر ہیں کہ وہ انسان کے دل کو اخلاص کی طرف کھینچتی اور جزب کرتی ہیں۔ 
 2- دوسرا اہم مسئلہ جو اس سورہ کے مختلف حصوں میں تقریبًا ابتداء سے لے کر آخری تک قابل توجہ ہے ، وہ عظیم عدالت الٰہی اور معاد کا مسئلہ ہے۔ ثواب و جزا ، بہشت کے بلند مقامات اور دوزخ کی آگ کے سائبانوں کا مسئلہ بھی اس میں مذکور ہے اورقیامت کے دن کے خوف و وحشت، اعمال کے نتائج کے واضح اور آشکار ہونے اور اس عظیم منظرمیں خود اعمال کے ظاہر ہو جانے کا معاملہ بھی موجود ہے۔ 
 جھوٹوں اور خدا پرافتراء باندھنے والوں کی صورتوں کے سیاہ ہونے، کافروں کے جہنم کی طرف دھکیلے جانے ، ان کے لیے فرشتگان عذاب کی طرف سے ملامت و سرزنش کرنے، رحمت کے فرشتوں کی طرف سے بہشتیوں کو بہشت کی طرف دعوت د ینے اور انہیں تبریک و تہنیت پیش کرنے کا ذکر بھی ہے۔ 
  یہ مسائل و معاد کے محور کے گرد گھومتے ہیں توحید کے مسائل کے ساتھ اس طرح ملے ہوئے ہیں گویا ایک ہی کپڑے کا تانا بانا ہیں۔  3- اس سورہ کاتیسراحصہ جواس کے صرف تھوڑے سے حصے پر مشتمل ہے قرآن مجید کی اہمیت ہے لیکں یہ تھوڑاسا حصہ بھی قرآن کی ایک  
عمدہ تصويراور قلب وروح پراس کی قوی تاثیر لیے ہوئے ہے۔ 
 4- چوتھاحصہ جواس سے بھی مختصرتر ہے گزشتہ اقوام کی سرگزشت اور آیات کی تکذیب کرنے والوں کے لیے خدا کا دردناک عذاب بیان کرنا ہے۔    5- اس سورہ کا آخری حصہ ، خدا کی طرف بازگشت کے دروازوں کے کھلا ہونے اور توبہ کا مسئلہ ہے۔ اس نے میں توبہ و رحمت  کی موثر ترین آیات بیان ہوئی ہیں کہ شاید سارے قرآن میں اس سلسے میں کوئی آیت اس سے زیادہ خوشخبری دینے والی نہ ہو۔  یہ سورہ سوره زمر کے نام سے مشہور ہے اوریہ نام اس سورہ کی آیہ 17  اور 73 ، سے لیا گیا ہے ، کبھی اسے اس کی آیہ 20 کی مناسبت سے سورة غرف بھی کہا جاتاہے۔