2۔ آتش غرور سب کچھ جلا دیتی ہے
إِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَائِكَةِ إِنِّي خَالِقٌ بَشَرًا مِنْ طِينٍ ۷۱فَإِذَا سَوَّيْتُهُ وَنَفَخْتُ فِيهِ مِنْ رُوحِي فَقَعُوا لَهُ سَاجِدِينَ ۷۲فَسَجَدَ الْمَلَائِكَةُ كُلُّهُمْ أَجْمَعُونَ ۷۳إِلَّا إِبْلِيسَ اسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنَ الْكَافِرِينَ ۷۴قَالَ يَا إِبْلِيسُ مَا مَنَعَكَ أَنْ تَسْجُدَ لِمَا خَلَقْتُ بِيَدَيَّ ۖ أَسْتَكْبَرْتَ أَمْ كُنْتَ مِنَ الْعَالِينَ ۷۵قَالَ أَنَا خَيْرٌ مِنْهُ ۖ خَلَقْتَنِي مِنْ نَارٍ وَخَلَقْتَهُ مِنْ طِينٍ ۷۶قَالَ فَاخْرُجْ مِنْهَا فَإِنَّكَ رَجِيمٌ ۷۷وَإِنَّ عَلَيْكَ لَعْنَتِي إِلَىٰ يَوْمِ الدِّينِ ۷۸قَالَ رَبِّ فَأَنْظِرْنِي إِلَىٰ يَوْمِ يُبْعَثُونَ ۷۹قَالَ فَإِنَّكَ مِنَ الْمُنْظَرِينَ ۸۰إِلَىٰ يَوْمِ الْوَقْتِ الْمَعْلُومِ ۸۱قَالَ فَبِعِزَّتِكَ لَأُغْوِيَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ ۸۲إِلَّا عِبَادَكَ مِنْهُمُ الْمُخْلَصِينَ ۸۳
انہیں یاد دلائیے جب آپ کے پروردگار نے ملائکہ سے کہا کہ میں گیلی مٹی سے ایک بشر بنانے والا ہوں. جب اسے درست کرلوں اور اس میں اپنی روح پھونک دوں تو تم سب سجدہ میں گر پڑنا. تو تمام ملائکہ نے سجدہ کرلیا. علاوہ ابلیس کے کہ وہ اکڑ گیا اور کافروں میں ہوگیا. تو خدا نے کہا اے ابلیس تیرے لئے کیا شے مانع ہوئی کہ تو اسے سجدہ کرے جسے میں نے اپنے دست قدرت سے بنایا ہے تو نے غرور اختیار کیا یا تو واقعا بلند لوگوں میں سے ہے. اس نے کہا کہ میں ان سے بہتر ہوں تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا ہے اور انہیں خاک سے پیدا کیا ہے. ارشاد ہوا کہ یہاں سے نکل جا تو مررَود ہے. اور یقینا تیرے اوپر قیامت کے دن تک میری لعنت ہے. اس نے کہا پروردگار مجھے روز قیامت تک کی مہلت بھی دیدے. ارشاد ہوا کہ تجھے مہلت دیدی گئی ہے. مگر ایک معّین وقت کے دن تک. اس نے کہا تو پھر تیری عزّت کی قسم میں سب کو گمراہ کروں گا. علاوہ تیرے ان بندوں کے جنہیں تو نے خالص بنالیا ہے.
2۔ آتش غرور سب کچھ جلا دیتی ہے :
ان غیرمعمولی حساس مسائل میں سے جو امر ابلیس اور اس کے راندۂدرگا خداہونے کے واقعے میں توجہ کو اپنی طرف کھینچتا ہے ، انسان کی تیرگی اور بدبختی میں خودخواہی اور غرور کے عامل کی تاثیر ہے۔ اس طرح سے کہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ انحراف کا اہم ترین اور خطرناک ترین عامل یہی ہے۔
یہی چیز تھی جو چھ ہزار سال کی عبادت کو ایک ہی لمحہ میں نابود کرگئی ، اور یہی چیز تھی جس نے اس موجود کو جو آسمان کے عظیم فرشتوں کا ساتھی تھا بدبختی کے پست ترین گڑھے میں لا پھینکا، اور اسے خدا کی ابدی لعنت کا مستحق بنادیا ۔
خود خوابی اور غرور انسان کو اجازت نہیں دیتے کہ وہ حقیقت کے چہرے کو اس کے اصلی روپ میں دیکھے ۔
خودخوای سرچشمہ حسد ہے، اور حسد کینہ پروری کا سرچشمہ ہے اور کینہ پروری خوں ریزی اور دوسرے جرائم کا سبب بنتی ہے ۔ خودخواہی انسان کو خطائیں اور غلطیاں جاری رکھنے پر ابھارتی ہے اور جب پیدا ہوجائے تو بیدار کرنے والے عوامل بے کارکر دیتی ہے۔
خوخوابی اور مٹ دھرمی انسان کے ہاتھ سے توبہ اور تولافی کی مہلت چھین لیتی ہے اور نجات کے دروازے اس کے ا یسے بند کر دیتی ہے خلاصہ یہ ہے کہ اس تی اور مذموم صفت کے خطرناک ہونے کے سلسلا میں جو کچھی کہا جا نے بہت کم ہے۔
امیر المومنین علی علیہ السلام نے کیا خوب فرمایا ہے: ۔
فعدو الله امام المتعصبين، وسلف المستكبرين ، الذي وضع أساس
العصبية ونازع الله رداء الجبرية وادرع لباس التعزز، وخلع قناع
التدلل، الاترون بن صرد الشده تکرد، ووضعاه بترفيه، فجعل في الدنيا
مدحورًا واعدله في الآخرة سعيرًا
یہ (شیطان) دشمنِ خدا ،تعصب کرنے والوں کے پیشوا اورمستکبرین کا سلف ہے۔ جس نے تعصب وتكبر اور خود خواہی کی بنیاد رکھی ۔ اور خدا کے ساتھ ا س کے مقام جبروتی کے خلاف نزاع کے لیے کھڑا ہوگیا۔ اس نے اپنے بڑا ہونے کا لباس کو اپنے بدن پر پہن لیا اور انکسار اور فروتنی کالباس اتار دیا۔
کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ خدا نے اسے اس کے تکبر کی وجہ سے کیسا ذلیل کیا اور اس کی بلند پروازی کی بنا پر اسے پست و حقیر بنادیا؟ دنیا میں اسے راندۂدرگاہ بنادیا اور آخرت میں جلا ڈالنے والی آگ اس کے لیے تیار کر دی۔
(نہج البلاغہ خطبہ 192 ،خطبه قاصعہ)