کس قسم کے لوگ تیری تنبیه کو قبول کرتے هیں
إِنَّمَا تُنْذِرُ مَنِ اتَّبَعَ الذِّكْرَ وَخَشِيَ الرَّحْمَٰنَ بِالْغَيْبِ ۖ فَبَشِّرْهُ بِمَغْفِرَةٍ وَأَجْرٍ كَرِيمٍ ۱۱إِنَّا نَحْنُ نُحْيِي الْمَوْتَىٰ وَنَكْتُبُ مَا قَدَّمُوا وَآثَارَهُمْ ۚ وَكُلَّ شَيْءٍ أَحْصَيْنَاهُ فِي إِمَامٍ مُبِينٍ ۱۲
آپ صرف ان لوگوں کو ڈراسکتے ہیں جو نصیحت کا اتباع کریں اور بغیر دیکھے ازغیب خدا سے ڈرتے رہیں ان ہی لوگوں کو آپ مغفرت اور باعزت اجر کی بشارت دے دیں. بیشک ہم ہی مفِدوں کو زندہ کرتے ہیں اور ان کے گزشتہ اعمال اور ان کے آثار کولکھتے جاتے ہیں اور ہم نے ہر شے کو ایک روشن امام میں جمع کردیا ہے.
تفسیر
کس قسم کے لوگ تیری تنبیه کو قبول کرتے هیں
گزشتہ آیات میں ایسے گروہ کے بارے میں گفتگو تھی کہ جو کسی طرح بھی خدائی تنبیوں کو قبول کرنے پر آمادہ نہیں تھے اور ان کو ڈرانا نہ ڈرانا برابر ہے۔ زیر بحث آیات ایک اور گروہ کے بارے میں گفتگو کرتی ہیں ۔ یہ لوگ مذکورہ گروہ کے بالکل مد مقابل قرار پاتے ہیں ۔ ایسا اس لیے کیا گیا ہے تاکہ ایک کا دوسرے سے موازنہ کرکے مسئلہ زیادہ واضح ہو جائے اور یہی قرآن کا طریق کارہے۔
ارشاد ہوتا ہے: "تو تو صرف اسی کو خدا سے ڈرا سکتا ہے جو اس کے ذکر کی پیروی کرے اور خداوند رحمان سے پوشیدہ طورپراور غیب میں ڈرے"۔ (انما تنذر من اتبع الذکر وخشي الرحمن بالغیب)۔
"اور جو ایسا ہے اسے مغفرت اور بہترین اجروثواب کی بشارت دے"۔ (فبشره بمغفرة واجر كريم)۔