شان نزول
وَأَقْسَمُوا بِاللَّهِ جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ لَئِنْ جَاءَهُمْ نَذِيرٌ لَيَكُونُنَّ أَهْدَىٰ مِنْ إِحْدَى الْأُمَمِ ۖ فَلَمَّا جَاءَهُمْ نَذِيرٌ مَا زَادَهُمْ إِلَّا نُفُورًا ۴۲اسْتِكْبَارًا فِي الْأَرْضِ وَمَكْرَ السَّيِّئِ ۚ وَلَا يَحِيقُ الْمَكْرُ السَّيِّئُ إِلَّا بِأَهْلِهِ ۚ فَهَلْ يَنْظُرُونَ إِلَّا سُنَّتَ الْأَوَّلِينَ ۚ فَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللَّهِ تَبْدِيلًا ۖ وَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللَّهِ تَحْوِيلًا ۴۳أَوَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنْظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَكَانُوا أَشَدَّ مِنْهُمْ قُوَّةً ۚ وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُعْجِزَهُ مِنْ شَيْءٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي الْأَرْضِ ۚ إِنَّهُ كَانَ عَلِيمًا قَدِيرًا ۴۴
اور ان لوگوں نے باقاعدہ قسمیں کھائیں کہ اگر ہمارے پاس کوئی ڈرانے والا آگیا تو ہم تمام اُمّتوں سے زیادہ ہدایت یافتہ ہوں گے لیکن جب وہ ڈرانے والا آگیا تو سوائے نفرت کے کسی شے میں اضافہ نہیں ہوا. یہ زمین میں استکبار اور بڑی چالوں کا نتیجہ ہے حالانکہ بڑی چالیں چالباز ہی کو اپنے گھیرے میں لے لیتی ہیں تو اب یہ گزشتہ لوگوں کے بارے میں خدا کے طریقہ کار کے علاوہ کسی چیز کا انتظار نہیں کررہے ہیں اور خدا کا طریقہ کار بھی نہ بدلنے والا ہے اور نہ اس میں کسی طرح کا تغیر ہوسکتا ہے. تو کیا ان لوگوں نے زمین میں سیر نہیں کی کہ دیکھیں ان سے پہلے والوں کا انجام کیا ہوا ہے جب کہ وہ ان سے زیادہ طاقتور تھے اور خدا ایسا نہیں ہے کہ زمین و آسمان کی کوئی شے اسے عاجز بناسکے وہ یقینا ہر شے کا جاننے والا اور اس پر قدرت رکھنے والا ہے.
شان نزول
تفسیر درالمنشور ، روح المعانی ، مفاتیح الغیب اور دوسری تفسیروں میں ہے کہ مشرکین عرب جس وقت یہ سنتے تھے کہ بعض گزشتہ امتوں مثلًا یہودیوں نے خدائی پیغمبروں کی تکذیب کی تھی اور انہیں شہید کردیا تھا تو کہتے تھے کہ ہم ایسے نہیں ہیں ، اگر خدا کا بھیجا ہوا پیغمبر ہمارے پاس آئے تو ہم تمام امتوں کی نسبت زیادہ ہدایت قبول کرنے والے ہوں گے ، لیکن وہی لوگ تھے کہ جب اسلام کا آفتاب و عالم تاب ان کی سرزمین سے طلوع ہوا اور پیغمبراسلامؐ سب سے عظیم کتاب لے کر ان کے پاس آئے تو نہ صرف یہ کہ انہوں نے ان کی دعوت قبول نہ کی بلکہ جھٹلایا ، طرح طرح کے مکر و فریب بھی کیے اور آپؐ کے خلاف لڑے بھی۔
زیر نظرآیات اسی ضمن میں نازل ہوئیں اور انہیں ان کھوکھلے اور بے بنیاد دعووں پر ملامت و سرزنش کی۔ ؎1