Tafseer e Namoona

Topic

											

									  اس کی قدرت کے سامنے چھوٹا بڑاسب برابر ھے

										
																									
								

Ayat No : 39-41

: فاطر

هُوَ الَّذِي جَعَلَكُمْ خَلَائِفَ فِي الْأَرْضِ ۚ فَمَنْ كَفَرَ فَعَلَيْهِ كُفْرُهُ ۖ وَلَا يَزِيدُ الْكَافِرِينَ كُفْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ إِلَّا مَقْتًا ۖ وَلَا يَزِيدُ الْكَافِرِينَ كُفْرُهُمْ إِلَّا خَسَارًا ۳۹قُلْ أَرَأَيْتُمْ شُرَكَاءَكُمُ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ أَرُونِي مَاذَا خَلَقُوا مِنَ الْأَرْضِ أَمْ لَهُمْ شِرْكٌ فِي السَّمَاوَاتِ أَمْ آتَيْنَاهُمْ كِتَابًا فَهُمْ عَلَىٰ بَيِّنَتٍ مِنْهُ ۚ بَلْ إِنْ يَعِدُ الظَّالِمُونَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا إِلَّا غُرُورًا ۴۰إِنَّ اللَّهَ يُمْسِكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ أَنْ تَزُولَا ۚ وَلَئِنْ زَالَتَا إِنْ أَمْسَكَهُمَا مِنْ أَحَدٍ مِنْ بَعْدِهِ ۚ إِنَّهُ كَانَ حَلِيمًا غَفُورًا ۴۱

Translation

وہی وہ خدا ہے جس نے تم کو زمین میں اگلوں کا جانشین بنایا ہے اب جو کفر کرے گا وہ اپنے کفر کا ذمہ دار ہوگا اور کفر پروردگار کی نظر میں کافروں کے لئے سوائے غضب الہٰی اور خسارہ کے کسی شے میں اضافہ نہیں کرسکتا ہے. آپ کہہ دیجئے کہ کیا تم لوگوں نے ان شرکائ کو دیکھا ہے جنہیں خدا کو چھوڑ کر پکارتے ہو ذرا مجھے بھی دکھلاؤ کہ انہوں نے زمین میں کس چیز کو پیدا کیا ہے یا ان کی کوئی شرکت آسمان میں ہے یا ہم نے انہیں کوئی کتاب دی ہے کہ اس کی طرف سے وہ کسی دلیل کے حامل ہیں - یہ کچھ نہیں ہے اصل یہ ہے کہ ظالمین آپس میں ایک دوسرے سے بھی پرفریب وعدہ ہی کرتے ہیں. بیشک اللہ زمین و آسمان کو زائل ہونے سے روکے ہوئے ہے اور اس کے علاوہ دوسرا کوئی سنبھالنے والا ہوتا تو اب تک دونوں زائل ہوچکے ہوتے وہ بڑا اَبردبار اور بخشنے والا ہے.

Tafseer

									
 اس کی قدرت کے سامنے چھوٹا بڑاسب برابر ھے
 یہ بات قابل توجہ ہے کہ زیر بحث آیات میں آسمانوں کے اپنی جگہ پر قائم رہنے کو خدا کی قدرت کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔ قرآن کی دوسری آیات یہی تعبیرامواج ہواکے اوپر پرندوں کی موجودگی کے بارے میں آئی ہے :
  الم يروا الى الطيرمسخرات في جو السماء ما يمسكهن الا الله ان في 
  ذالك لآيات لقوم يؤمنون ۔ 
  کیا انہوں نے پرندوں کو نہیں دیکھا کہ جو آسمان کی بلندیوں میں مسخر ہیں ، 
  خدا کے سوا کوئی بھی انہیں نہیں روکتا ۔ اس چیز میں ایمان لانے والوں کے
  لیے خدا کی عظمت و قدرت کی نشانیاں ہیں"۔ (النحل - 79)۔ 
 تعبیرات کی یہ ہم آہنگی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ پروردگار کی بے انتہا قدرت کے لیے تمام آسمانوں کے کروں اور زمین کی نگہداری امواج ہوا کے اوپر ایک پرندہ کی نگہداری کے مانند ہے۔ 
 ایک مقام پر تو وہ وسیع آسمان کی خلقت کو اپنے وجود کی نشانی بتاتا ہے اور دوسری جگہ مچھر جیسے چھوٹے سے حشرہ کی خلقت کو اپنی قدرت کی نشانی قرار دیتا ہے۔ 
 کبھی "سورج"  کی قسم کھاتا ہے کہ جو عالم ہستی میں قوت و طاقت کا عظیم منبع ہے اور کبھی بہت ہی عام "انجیر" جیسے پھل کی قسم کھاتا ہے۔ 
 یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ اس کی قدرت کے سامنے چھوٹے بڑے میں کوئی فرق نہیں امیرالمومنین علی علیہ السلام فرماتے ہیں: 
  وما الجليل واللطیف والثقيل والخفيف ، والقوى والضعيفت في خلقه 
  الأسواء۔ 
  چھوٹا اور بڑا ، بھاری اور ہلکا ، قوی اورضعیف سب اس کی توانائی کے سامنے یکساں ہیں ۔ ؎1 
  ان تمام مسائل کی دلیل ایک ہی چیز ہے اور وہ یہ ہے کہ خدا کا وجود ایک ایسا وجود ہے کہ جو ہر جہت سے لامتناہی ہے اور "لامتناہی" کے مفهوم پر غور و خوض اس حقیقت کو اچھی طرح ثابت کردیتا ہے کہ "سخت" اور "آسان" "چھوٹا اور "بڑا" "پیچیدہ" اور "سادہ" جیسے مفاہیم صرف محدود  موجودات کو پیش آتے ہیں ۔ جس وقت لامحدود قدرت کے بارے میں بات ہوتی ہے تو پھر یہ مفاہیم بالکل بدل جاتے ہیں اور سب کے سب بالا تفريق ایک ہی صف میں قرار پاتے ہیں ۔ 
۔-----------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
  ؎1     نہج البلاغہ ، خطبہ 185 ۔
۔----------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------