2- "کلام طیب" اور "عمل صالح" میں فرق
أَفَمَنْ زُيِّنَ لَهُ سُوءُ عَمَلِهِ فَرَآهُ حَسَنًا ۖ فَإِنَّ اللَّهَ يُضِلُّ مَنْ يَشَاءُ وَيَهْدِي مَنْ يَشَاءُ ۖ فَلَا تَذْهَبْ نَفْسُكَ عَلَيْهِمْ حَسَرَاتٍ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ بِمَا يَصْنَعُونَ ۸وَاللَّهُ الَّذِي أَرْسَلَ الرِّيَاحَ فَتُثِيرُ سَحَابًا فَسُقْنَاهُ إِلَىٰ بَلَدٍ مَيِّتٍ فَأَحْيَيْنَا بِهِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا ۚ كَذَٰلِكَ النُّشُورُ ۹مَنْ كَانَ يُرِيدُ الْعِزَّةَ فَلِلَّهِ الْعِزَّةُ جَمِيعًا ۚ إِلَيْهِ يَصْعَدُ الْكَلِمُ الطَّيِّبُ وَالْعَمَلُ الصَّالِحُ يَرْفَعُهُ ۚ وَالَّذِينَ يَمْكُرُونَ السَّيِّئَاتِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ ۖ وَمَكْرُ أُولَٰئِكَ هُوَ يَبُورُ ۱۰
تو کیا وہ شخص جس کے بفِے اعمال کو اس طرح آراستہ کردیا گیا کہ وہ اسے اچھا سمجھنے لگا کسی مومن کے برابر ہوسکتا ہے - اللرُجس کو چاہتا ہے گمراہی میں چھوڑ دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے ہدایت دے دیتا ہے تو آپ افسوس کی بنا پر ان کے پیچھے اپنی جان نہ دے دیںاللہ ان کے کاروبار سے خوب باخبر ہے. اللرُ ہی وہ ہے جس نے ہواؤں کو بھیجا تو وہ بادلوں کو منتشر کرتی ہیں اور پھر ہم انہیں مفِدہ شہر تک لے جاتے ہیں اور زمین کے لَردہ ہوجانے کے بعد اسے زندہ کردیتے ہیں اور اسی طرح مفِدے دوبارہ اٹھائے جائیں گے. جو شخص بھی عزّت کا طلبگار ہے وہ سمجھ لے کہ عزّت سب پروردگار کے لئے ہے - پاکیزہ کلمات اسی کی طرف بلند ہوتے ہیں اور عمل صالح انہیں بلند کرتا ہے اور جو لوگ برائیوں کی تدبیریں کرتے ہیں ان کے لئے شدید عذاب ہے اور ان کا مکر بہرحال ہلاک اور تباہ ہونے والا ہے.
2- "کلام طیب" اور "عمل صالح" میں فرق
ممکن ہے کہ یہ سوال کیا جائے کہ زیر بحث آیت "کلام طیب" کے بارے میں یی کیوں کہتی ہے کہ وہ خود بخود پروردگار کی طرف بلند ہوتا ہے۔ لیکن عمل صالح کے بارے میں یہ کہتی ہے کہ خدا اسے اوپر لے جاتا ہے؟
اس سوال کا اس طرح جواب دیا جاسکتا ہے کہ "کلام طیب" جیسا کہ ہم نے بیان کیا ہے ایمان اور پاکیزہ عقیدے کی طرف اشارہ ہے اور وہ خدا کی طرف عین بلندی ہے کیونکہ ایمان کی حقیقت اس کے علاوہ کچھ اور نہیں ہے لیکن عمل صالح کو وہ قبول کرتا ہے اور اس کی پذیرائی کرتا ہے، اور ا س پر کئی گنا اجر دیتا ہے اور اسے بقاء و دوام بخشتا ہے اور بلندی عطا کرتا ہے۔ (غورکیجۓ)