سورہ فاطر کے مطالب و مضامین
بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمنِ الرَّحیمِ
سورہ فاطر کے مضامین
یہ سورہ کہ جسے کبھی سورہ فاطر اور کبھی سورہ ملائکہ کانام دیتے ہیں ( اس کے آغاز کو مد ِ نظر رکھتے ہوئے کہ جو ”فاطر “ او ر ” ملایکہ “ کے عنوان سے شروع ہوتاہے ) مکّی سورتوں میں سے ہے ، اگرچہ بعض نے اس کی دو آیات کااستثناء کیاہے اورانہیں مدنی شما ر کیاہے ( آ یہ ۲۹. ۳۲ ) لیکن اس کے استثناء کی واضح دلیل ان کے پاس نہیں ہے ۔
چونکہ یہ سورہ مکی ہے لہٰذا مکی سورتوں کے عام مضامین یعنی ” مبداء “ و ” معا د ‘ ‘ شرک کے ساتھ مبارزہ ” رسالتِ انبیاء کی دعوت “ پر وردگار کی نعمتوں کاتذکرہ “ اور ” روزِ جزاء میں مجرموں کاانجام “ اس میںپورے طور پر منعکس ہیں ۔
اس سورہ کی آیات کو پانچ حصّوں میں خلاصہ کیاجاسکتا ہے :
۱۔ اس سورہ کی آیات کاایک اہم حصہ عالم ِ ہستی میں خدا کی عظمت کی نشانیوں اور توحید کے دلائل کے سلسلہ میں گفتگو کرتاہے ۔
۲۔ اس کادوسرا حصہ پروردگار کی ربوبیت اورسارے جہان کے لیے اورخصوصاً انسان کے بارے میں اس کی تدبیر،اس کی خالقیت ورازقیت اور مٹی سے انسان کی خلقت اوراس کے تکامل و ا ر تقاء سے بحث آتا ہے ۔
۳۔ اس کاتیسرا حصّہ معاد اور آخرت میں نتائج اعمال اوراس جہان میں خدا کی رحمت کی وسعت اور مستکبرین کے بارے میں اس کی تخلف ناپذیر سنت سے متعلق ہے ۔
۴۔ اس کی آیات کاایک حصّہ انبیاء کی رہبر ی اور ہٹ دھر م اورسخت قسم کے دشمنوں کے ساتھ مسلسل ا ور متواتر مبارزہ اوراس سلسلے میں پیغمبرالسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی دلداری او رتسلی کے مسئلہ کی طرف اشارہ ہے ۔
۵۔ آخری حصّہ میں خدائی مواعظ اور پند ونصائح بیان ہے ، یہ بیان مختلف امور کے بارے میں گزشتہ مباحث کی تکمیل کرتاہے ۔
بعض مفسرین نے اس ساری سورت کو ایک ہی حلقہ میں خلاصہ کیاہے اوروہ خداکی قاہر یت کامسئلہ ہے (۱) ۔
.۱یہ بات اگرچہ اس سورہ کی کچھ قابلِ تو جہ آیات کے ایک حصّہ کومدِّ نظر رکھتے ہوئے مناسب معلوم ہوتی ہے ، لیکن اس کے باوجود اس سورہ میںدوسری مختلف بحشوں کے وجود کا انکار نہیں کیاجاسکتا ۔
اس سورہ کی فضیلت
ایک حدیث میںپیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منقول ہے کہ :
” من قراٴ سورة الملا ئکة دعتہ یوم القیا مة ثلا ثة ابواب من الجنّة ان ادخل من ای الا بواب شئت “ ۔
” جوشخص سورہٴ فاطر کوپڑھے تو قیامت کے دن جنت کے در وازوں میں سے تین دروازے اسے اپنی طرف دعوت دیں گے کہ وہ جس دروازے سے چاہے داخل ہوجائے “ (۱) ۔
” اس بات کی طرف توجہ کرتے ہوئے کہ ہم یہ جانتے ہیںکہ جنت کے دروازے وہی عقائد اور اعمالِ صالح ہیں کہ جو بہشت میں داخل ہونے سبب بنتے ہیں ، جیسا کہ بعض روایات میں باب المجاہدین کے عنوان سے ذکر ہوا ہے ،ممکن ہے کہ یہ روایت توحید ، معاد اور رسالت ِ پیغمبرکے اعتقاد کے تین دروازوں کی طرف اشارہ ہو “ ۔
ایک اورحدیث میں امام صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ :
” قرآن مجید میں دوسو رتیں (یکے بعددیگر ے قرار پائی ہیں ) سورہ سبا و فاطر کی جو ” الحمد للہ “ سے شروع ہوتی ہیں ، جو شخص انہیں رات کوپڑھے گا توخدا اسے اپنی حمایت کے سائے میںحفاظت کرے گا ،اور جوشخص دن میں پڑھے گا تو اسے کوئی تکلیف نہیں پہنچے گی ،اورخدا اسے اس قدرخیر ِ دنیا وآخرت عطا فرمائے گا کہ جوکسی کے وہم وگمان میں بھی نہ آیاہوگا ، اور کسی نے اس کی تمناتک نہ کی ہوگی (۲) ۔
جیساکہ ہم پہلے بھی بیان کرچکے ہیں کہ قرآن عملی پرو گرام ہے اور اس کی تلاوت کرنا تفکر او ر ایمان کامقدمہ اور تمہید ہے ،اوروہ اس کے معنی ومفہوم پرعمل کرنے کا ذریعہ بنتا ہے ، اور یہ سب اجر اور صلے بھی اسی کی بناء پر ہیں ، اورانہیں شرائط کے ساتھ حقیقت بنتے ہیں ( غو ر کیجئے ) ۔
۱۔ مجمو البیان ، آغاز سورہ فاطر ۔
۲۔ ثواب الاعمال مطابق نقل تفسیر نورا لثقلین ، جلد ۴ ،ص ۳۴۵ ۔