1- پہل خود سے کرنا چاہیئے
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيبِهِنَّ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَنْ يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا ۵۹لَئِنْ لَمْ يَنْتَهِ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ وَالْمُرْجِفُونَ فِي الْمَدِينَةِ لَنُغْرِيَنَّكَ بِهِمْ ثُمَّ لَا يُجَاوِرُونَكَ فِيهَا إِلَّا قَلِيلًا ۶۰مَلْعُونِينَ ۖ أَيْنَمَا ثُقِفُوا أُخِذُوا وَقُتِّلُوا تَقْتِيلًا ۶۱سُنَّةَ اللَّهِ فِي الَّذِينَ خَلَوْا مِنْ قَبْلُ ۖ وَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّةِ اللَّهِ تَبْدِيلًا ۶۲
اے پیغمبر آپ اپنی بیویوں, بیٹیوں, اور مومنین کی عورتوں سے کہہ دیجئے کہ اپنی چادر کو اپنے اوپر لٹکائے رہا کریں کہ یہ طریقہ ان کی شناخت یا شرافت سے قریب تر ہے اور اس طرح ان کو اذیت نہ دی جائے گی اور خدا بہت بخشنے والا اور مہربان ہے. پھر اگر منافقین اور جن کے دلوں میں بیماری ہے اور مدینہ میںافواہ پھیلانے والے اپنی حرکتوں سے باز نہ آئے تو ہم آپ ہی کو ان پر مسلّط کردیں گے اور پھر یہ آپ کے ہمسایہ میں صرف چند ہی دن رہ پائیں گے. یہ لعنت کے مارے ہوئے ہوں گے کہ جہاں مل جائیں گرفتار کرلئے جائیں اور ان کے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے جائیں. یہ خدائی سّنت ان لوگوں کے بارے میں رہ چکی ہے جو گزر چکے ہیں اور خدائی سّنت میں تبدیلی نہیں ہوسکتی ہے.
1- پہل خود سے کرنا چاہیئے:
جو کہ ان آیات میں اسلامی حجاب کو مکمل طور پر ملحوظ رکھنے کے سلسلے میں آیا ہے اور قرآن پیغمبراسلام صلی الله علیہ و الہٖ وسلم سے مخاطب ہے کہ یہ حکم پہنچادو تو پہلے آنحضرت صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی اپنی ازواج کو مد نظر رکھا گیا ہے ، پھر آپ کی اولاد بھی مومن عورتیں اور یہ اس بات کی طرف لطیف اشارہ ہے کہ جس کی اصلاح کا آغاز اپنے آپ اور اپنے کھانے سے کرنا چاہیے اور یہی لائحہ عمل بنی نوع انسان کے تمام مصلحین کے لیے ہے۔
بیویوں اور اولاد میں سے پہلے بیویوں کا اس لیے ذکر کیا ہے کہ وہ انسان کے سب سے زیادہ قریب ہوتی ہیں ، جبکہ اولاد کی شادی ہو جاتی ہے اور وہ اپنے شوہروں کے گھر منتقل ہوجاتی ہیں۔