Tafseer e Namoona

Topic

											

									  خدا شدید العقاب ہے۔

										
																									
								

Ayat No : 211

: البقرة

سَلْ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَمْ آتَيْنَاهُمْ مِنْ آيَةٍ بَيِّنَةٍ ۗ وَمَنْ يُبَدِّلْ نِعْمَةَ اللَّهِ مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَتْهُ فَإِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ ۲۱۱

Translation

ذرا بنی اسرائیل سے پوچھئے کہ ہم نے انہیں کس قدر نعمتیں عطا کی ہیں---- او رجو شخص بھی نعمتوں کے آجانے کے بعد انہیں تبدیل کردے گا وہ یاد رکھے کہ خدا کاعذاب بہت شدید ہوتا ہے.

Tafseer

									 اس تفسیر کی بناء پر آیت میں کسی قسم کی ”تقدیر“ موجود نہیں اور آیت کے اصل الفاظ کی تفسیر یہی ہے لیکن مفسرین کی ایک جماعت نے اس استفہام انکاری کی حیثیت سے تسلیم نہیں کیا اور اسے گناہگاروں اور شیطانی پروگراموں کی پیروی کرنے والوں کے لیے ایک طرح کی تہدیدد قرار دیا ہے (ان کے نزدیک یہ عذاب دنیا یا عذاب آخرت کی ایک دہمکی ہے) وہ لفظ ’اللہ سے پہلے لفظ ’امر‘ کو مقدر سمجتے ہیں ۔ اس سے آیت کا مجموعی مفہوم اور معنی یہ ہوگا 
کیا وہ ٹیڑھے اعمال بجالا کرچاہتے ہیں کہ خدا کا حکم اور فرشتے انہیں سزا دینے اور ان پر عذاب نازل کرنے کے لیے آ پہنچیں ، وہ دنیا و آخرت کے عذاب میں گرفتار ہوجائیں اوران کے کام کا خاتمہ ہوجائے۔ جب کہ ان کے اعمال کا اس کے علاوہ اور کوئی نتیجہ بھی نہ ہوگا۔
۲۱۱۔ سَلْ بَنِی إِسْرَائِیلَ کَمْ آتَیْنَاہُمْ مِنْ آیَةٍ بَیِّنَةٍ وَمَنْ یُبَدِّلْ نِعْمَةَ اللهِ مِنْ بَعْدِ مَا جَائَتْہُ فَإِنَّ اللهَ شَدِیدُ الْعِقَابِ
ترجمہ
۲۱۱۔ بنی اسرائیل سے پوچھ لو، ہم نے انہیں کیسی واضح نشانیاں دی تھیں (لیکن انہوں نے خدا کی عطا کر دہ مادی و معنوی نعمتوں کو غلط طور پر صر ف کیا ) اور جو شخص اللہ کی نعمت پاکر اسے تبدیل کردے (اور اسے غلط امور میں صرف کرے وہ خدا کے شدید عذاب میں گرفتار ہوگا کہ) خدا شدید العقاب ہے۔