Tafseer e Namoona

Topic

											

									  انتظار بیجاونا معقول

										
																									
								

Ayat No : 210

: البقرة

هَلْ يَنْظُرُونَ إِلَّا أَنْ يَأْتِيَهُمُ اللَّهُ فِي ظُلَلٍ مِنَ الْغَمَامِ وَالْمَلَائِكَةُ وَقُضِيَ الْأَمْرُ ۚ وَإِلَى اللَّهِ تُرْجَعُ الْأُمُورُ ۲۱۰

Translation

یہ لوگ اس بات کا انتظار کررہے ہیں کہ ابر کے سایہ کے پیچھے عذابِ خدا یا ملائکہ آجائیں اور ہر امر کا فیصلہ ہوجائے اور سارے امور کی بازگشت تو خدا ہی کی طرف ہے.

Tafseer

									یہ آیت اگر چہ قرآن کی پیچیدہ آیات میں سے نظر آتی ہے لیکن آیت کی تعبیرات میں دقت نظر اور غور و خوض سے ابہام دور ہوجاتاہے ۔ اس آےت میں صدائے سخن پیغمبر کی طرف ہے۔ گزشتہ بحث کے بعد خداوند عالم فرماتاہے کیا یہ سب نشانیاں اور واضح دلائل انسان کو لغزش سے بچانے اور عدو مبین (شیطان) کے چنگل سے نجات دلانے کے لیے کافی نہیں ہیں؟
کیا وہ منتظر ہیں کہ خداوند عالم فرشتوں کی ہمراہی میں سایہ فگن با دلوں کی اوٹ میں ان کی طرف آئے اور انہیں زیادہ واضح دلائل پیش کرے؟ ایسا ہونا تو محال ہے کیونکہ خدا جسم نہیں ہے اور بفرض محال ایسا ہو بھی تو اس کی ضرورت کیاہے جب کہ تمام چیزیں انجام پاچکی ہیں اور کوئی فروگذاشت واقع نہیں ہوئی ( و قضی الامر)اور تمام چیزوں کی بازگشت خدا کی طرف ہے اور سب امور کا سرانجام وہی ہے (وَإِلَی اللهِ تُرْجَعُ الْاٴُمُور)۔
اس بناء پر آیت کی ابتدا میں آنے والا ا ستفہام، استفہام انکاری ہے ۔ یعنی ایسا ہونا ممکن نہیں (علاوہ ازیں ہم کہہ چکے ہیں کہ اس کی ضرورت بھی نہیں کیونکہ انسانی ہدایت کی ضرورت کوپہلی ہے پورا کیا جاچکاہے)