3- آیانکاح سے پہلے عورت کو دیکھا جاسکتا ہے؟
لَا يَحِلُّ لَكَ النِّسَاءُ مِنْ بَعْدُ وَلَا أَنْ تَبَدَّلَ بِهِنَّ مِنْ أَزْوَاجٍ وَلَوْ أَعْجَبَكَ حُسْنُهُنَّ إِلَّا مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ رَقِيبًا ۵۲
اس کے بعد آپ کے لئے دوسری عورتیں حلال نہیں ہیں اور نہ یہ جائز ہے کہ ان بیویوں کو بدل لیں چاہے دوسری عورتوں کا حسن کتنا ہی اچھا کیوں نہ لگے علاوہ ان عورتوں کے جو آپ کے ہاتھوں کی ملکیت ہیں اور خدا ہر شے کی نگرانی کرنے والا ہے.
3- آیانکاح سے پہلے عورت کو دیکھا جاسکتا ہے؟
مفسرین کی ایک جماعت نے "ولو اعجبك ؟حسنھن" کے جملے کو اس مشہورحکم کی دلیل سمجھا ہے جس کی طرف اسلامی روایات میں اشارہ ہوا ہے اور وہ یہ ہے کہ
جو شخص کسی عورت سے شادی کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، اسے نکاح سے پہلے اس حد تک دیکھ سکتا ہے کہ جس سے اس کی شکل صورت اور جسمانی ساخت واضح ہوسکے۔
اور اس حکم کا فلسفہ یہ ہے کہ انسان اچھی طرح دیکھ بھال کر اپنی بیوی کا انتخاب کرسکے تاکہ بعد کی ندامت اور پشمانی سے بچ جائے جس سے عہد و پیمان کو
خطرہ لائق ہوسکتا ہے ، جیسا کہ روایت میں ہے کہ حضرت ختمی مرتبت صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم نے اپنے اصحاب میں سے ایک شخص سے فرمایا:
جو شادی کرنا چاہتا تھا۔
"انظر اليها فانہ جدران یدرم بینکما "
"پہلے سے اس عورت کو دیکھ لیں کیونکہ یہ چیز سبب بنے گی کہ تمھارے درمیان مودت اور الفت پائدار رہے"۔ ؎1
ایک اور حدیث میں امام جعفرصادقؑ سے مروی ہے کہ آپ سے سوال کیا گیا:
" کیا مرد کسی عورت کے ساتھ شادی کرنے کی غرض سے اسے غور سے دیکھ سکتا اور اس کے چہرے اورپشت کی طرف نگاہ کرسکتا ہے؟
فرمایا گیا
"نعم لا بأس أن ينظر الرجل الى المرأة اذا ارادان يتزوجها ینظر
إلى خلفها والى وجهها"۔
ہاں کوئی حرج نہیں کہ جس وقت انسان کسی عورت سے نکاح کرنا چاہے اسے دیکھ لے اور اس کے
چہرے اور پشت کی طرف نگاہ کرے ۔ ؎1
۔-------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
؎1 تفسیر قرطبی جلد 8 ص 5303۔
؎2 وسائل شیعہ جلد 14 ابواب مقدمات النکاح باب 32 حدیث 3۔
۔--------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
البتہ اس سلسلے میں احادیث بہت موجود ہیں ۔ لیکن بعض میں یہ تصریح ہوئی ہے کہ اس موقع پر شہوت اور لذت کی غرض سے نگاہ نہیں ہونی چاہیئے۔
یہ بھی واضح ہے کہ یہ حکم ان مواقع کے ساتھ مخصوص ہے ، جب انسان واقعًا اس عورت کے بارے میں تحقیقات کرنا چاہے ۔ اگر اس میں مطلوبہ شرائط نظر پائی
جائیں تو اس سے شادی کرے گا لیکن اگر کسی نے ابھی تک شادی کا فیصلہ ہی نہیں کیا ، تو وه صرف شادی کے احتمال یا جستجو کے نام پر عورتوں کی طرف نظرنہیں کرسکتا۔
البتہ بعض مفسرین نے زیر بحث آیت میں یہ احتمال بھی ظاہر کیا ہے کہ یہ ان نگاہوں کی طرف اشارہ ہے ، جو اتفاقیہ طورکسی عورت پر جاپڑتی ہیں تو اس صورت
میں یہ آیت مذکور حکم پر دلالت نہیں کرے گی ، بلکہ اس حکم کامسلک صرف روایات ہوں گی ۔ لیکن" ولو اعجبك حسنهن " ( اگر چہ ان کا حسن آپ کو بھلا معلوم ہو) کاجملہ اتفاقیہ اور غیر
ارادی نگاہوں کے ساتھ بھی ہم آہنگ نہیں ہے ۔ لہذا اس کی دلالت اس سے پہلے والے حکم پر بعید نظر نہیں آتی۔