3- مومنین کی جزاءابھی سے تیار ہے
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اذْكُرُوا اللَّهَ ذِكْرًا كَثِيرًا ۴۱وَسَبِّحُوهُ بُكْرَةً وَأَصِيلًا ۴۲هُوَ الَّذِي يُصَلِّي عَلَيْكُمْ وَمَلَائِكَتُهُ لِيُخْرِجَكُمْ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ ۚ وَكَانَ بِالْمُؤْمِنِينَ رَحِيمًا ۴۳تَحِيَّتُهُمْ يَوْمَ يَلْقَوْنَهُ سَلَامٌ ۚ وَأَعَدَّ لَهُمْ أَجْرًا كَرِيمًا ۴۴
ایمان والواللہ کا ذکر بہت زیادہ کیا کرو. اور صبح و شام اس کی تسبیح کیا کرو. وہی وہ ہے جو تم پر رحمت نازل کرتا ہے اور اس کے فرشتے بھی تاکہ تمہیں تاریکیوں سے نکال کر نور کی منزل تک لے آئے اور وہ صاحبان هایمان پر بہت زیادہ مہربان ہے. ان کی مدارات جس دن پروردگار سے ملاقات کریں گے سلامتی سے ہوگی اور ان کے لئے اس نے بہترین اجر مہّیا کر رکھا ہے.
3- مومنین کی جزاءابھی سے تیار ہے:
"اعد لھم اجرًا كریمًا" کا جملہ واضح کرتا ہے کہ بہشت اور اس کی نعمتیں ابھی سے پیدا ہوچکی ہیں اور مومنین کے انتظار میں ہیں ، لیکن ممکن ہے یہاں پر یہ سوال
پیدا ہوکہ تیار رکھنا تو ایسے لوگوں کے لیے مناسب ہوتا ہے جو محدود قدرت کے مالک ہوتے ہیں اور مبادا ضرورت کے وقت فراہم کرنا چاہیں تو نہ کر پائیں لیکن پروردگار کی قدرت غير
محدود ہے ، وہ جس وقت کسی چیزکا ارادہ کرے تو حکم دیتا ہے "ہوجا" تو وہ فورًا ہوجاتی ہے وہاں اس ایسی ضرورت محسوس نہیں ہوتی تو پھر اس آیت میں اور قران کی دوسری آیات
میں تیار ہونے کا کیا مقصد ہے؟
ج : ایک نکتے کی طرف توجہ اس شکل کو حل کر دیتی ہے اور وہ یہ کہ کسی چیز کو تیار کر کے رکھنا ہمیشہ قدرت کے محدود ہونے کی بناء پر نہیں ہوتا بلکہ کبھی
دل کو گرمانے اورزیادہ سے زیاده ولی اطمینان اور بعض اوقات زیادہ سے زیادہ احترام و اکرام کی بناء پر ہوتا ہے ۔ لہذا ہم کسی مہمان کو دعوت دیتے ہیں اور کچھ مدت پہلے اس کی
تواضح کے وسائل تیار کرنے میں مصروف ہوجائیں ، تو ہم اسی کے لیے زیادہ احترام اور اہمیت کے قائل ہوتے ہیں۔ اس کے برعکس اگر ہم اس کے آنے کے بعد تواضع اور پذیرائی کے
وسائل مہیا کرنے میں لگ جائیں تو یہ خود ایک قسم کی بے اعتنائی ، بے پرواہی اور ناقدری شمار ہوگی۔
لیکن اس کے باوجود یہ بات اس سے مانع نہیں ہوگی کہ باایمان افراد اپنی خود سازی، معرفت اور پاکیزگی عمل میں جتنی زیادہ کوشش کریں گے ، خدا کی طرف سے
اجر وثواب بھی اتنا تکامل اور ارتقا پیدا کرتا جائے گا۔
۔-----------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
؎1 تفسیر کبیر ازفخرالدین رازی۔ زیر بحث آیت کے ذیل میں ۔