Tafseer e Namoona

Topic

											

									  1-   ختم نبوت، ارتقاء سے کیونکر ہم آہنگ ہے ؟

										
																									
								

Ayat No : 40

: الاحزاب

مَا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِنْ رِجَالِكُمْ وَلَٰكِنْ رَسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا ۴۰

Translation

محمد تمہارے مُردوں میں سے کسی ایک کے باپ نہیں ہیں لیکن و ہ اللہ کے رسول اور سلسلہ انبیائ علیھ السّلامکے خاتم ہیں اوراللہ ہر شے کا خوب جاننے والا ہے.

Tafseer

									 1-   ختم نبوت، ارتقاء سے کیونکر ہم آہنگ ہے ؟
 پہلا سوال جو اس بحث میں سامنے آیا هے ممکن ہے ، انسانی معاشرہ متوقف ہوجائے اور کسی خاص منزل پر جاکر رک جائے؟ کیا انسان تکامل اور ارتقاء کی کوئی حد 

وحساب بھی ہے یا نہیں؛ کیا ہم اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھ رہے کہ موجودہ زمانے کے انسان گزشتہ دور کے لوگوں سے علم و دانش اور تمدن و ثقافت کے اعتبارسے فائق ہیں؟ 
 توان حالات میں کیونکرممکن ہے کہ دفتر نبوت کی طور پر بند کر دیا جائے اور انسان اپنے ارتقائی مراحل میں نئے پیغمبروں کی رہبری سے محروم کر دیا جائے؟ 
 ایک نکتے کی طرف توجہ کرنے سے اس سوال کا جواب واضح ہوجاتا ہے اور وہ یہ کبھی انسان اپنے فکر وتمدن کے بلوغ کے اس مرحلہ تک پہنچ سکتا ہے کہ آخری 

نبی، جو جامع اصول اور تعلیمات اسے دے ، ان کی روشنی میں اسے کی نئی شریعیت کی ضرورت نہ رہے ، بلکہ انہی اصولوں سے استفادہ کرنے سے وہ اپنے سفر کو جاری رکھ سکے 

۔
 بعینہ اسی طرح جس طرح انسان تعلیم کے مختلف شعبوں میں نئے معلم اور مربی کا محتاج ہوتا ہے تاکہ مختلف تعلیمی ادوار گزار سکے لیکن جب ڈاکٹریٹ کے مرحلے تک 

پہنچ جاتا ہے اور کسی ایک علم یا چند علوم میں صاحب نظر مجتہد اور ماہر ہوجاتا ہے تو پھر اس منزل پر تعلیم جاری رکھنے کے لیے اسے نئے استاد کے پاس جانے کی ضرورت نہیں۔ 

بلکہ اس تعلیم کے بل بوتے پراپنی تحقیقات میں لگارہتا ہے جو سابقہ استادوں خاص کر آخری استاد کے پاس سے حاصل کی تھی۔ اس طرح سے وہ اپنے ارتقاء کے مراحل کو طے 

کرتارہتا ہے ، دوسرے لفظوں میں راستے کی مشکلات کو ان کلی اصولوں کے ذریعہ حل کرتا رہتا ہے جو اس نے آخری استاد سے حاصل کیے تھے۔ اس بناء پر یہ ضروری نہیں ہے کہ 

 زمانہ گزرنے کے ساتھ ساتھ نت نیا دین آتا رہے(غورکیجئے گا)۔ 
 باالفاظ دیگر گزشتہ انبیاء میں سے ہر ایک نے انسان کے ارتقاء کے لیے کچھ نقشے اسے بتانے ہیں تاکہ وہ اس نشیب و فراز والے راستوں میں پیش رفت کرسکے ، 

حتٰی کہ پیغمبر آخرالزمان صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ظہور تک اس میں ایسی اہلیت اور لیاقت پیدا ہو 
۔---------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
  ؎1   اصول کافی جلد اول۔
  ؎2  "معالم النبوۃ" نصوص خاتمیت"۔
۔ٓ---------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
کہ اس آخری پیغمبر کے لیے خدا کی طرف سے ایک مکمل اور جامع ترین نقشہ مل گیا جس کے ذریعے وہ راستے کی مشکلات کوحل کر سکتا ہے ۔ 
 ظاہر ہے کہ ایک جامع اور ممکل نقشہ ہوتے ہوئے کسی دوسرے نقشے کی ضرورت نہیں رہتی اور یہ حقیقتًا اس تعبیر کا بیان یا وضاحت ہے جو ختم نبوت کے بارے 

میں روایات آئی ہیں ، جن میں آنحضرت کو قصر رسالت کی آخری اینٹ یا اس آخری اینٹ کا رکھنے والا بتایا گیا ہے۔ 
 یہ سب دلائل تو کسی نئے دین کی نفی کے سلسلے میں تھے ، رہا رہبری اور امامت کا مسئلہ جو ان قوانین اور اصول کے نفاذ کی مکمل نگرانی اور راہ ہدایت کےلیے 

لوگوں کی دستگیری کا نام ہے تو یہ ایک الگ مسئلہ ہے اور اس سے انسان کسی بھی وقت بے نیاز نہیں رہ سکتا۔ اسی لیے سلسلہ نبوت کے خاتمے سے سلسلہ امامت ختم نہیں ہوسکتا 

کیونکہ ان اصولوں کی تشریح اور وضاحت اور انھیں ظاہری وجود عطا کرنے کے لیے امامت کی بہرحال ضرورت ہے جس سے استفادہ خدا کے کسی معصوم پیشوا اور رہبر کے بغیر 

ناممکن ہے۔