Tafseer e Namoona

Topic

											

									  1- "خاتم" کیا ہے ؟

										
																									
								

Ayat No : 40

: الاحزاب

مَا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِنْ رِجَالِكُمْ وَلَٰكِنْ رَسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا ۴۰

Translation

محمد تمہارے مُردوں میں سے کسی ایک کے باپ نہیں ہیں لیکن و ہ اللہ کے رسول اور سلسلہ انبیائ علیھ السّلامکے خاتم ہیں اوراللہ ہر شے کا خوب جاننے والا ہے.

Tafseer

									  چند اھم نکات 
 1- "خاتم" کیا ہے ؟
 "خاتم" (بروزن "حاتم") ارباب لغت کی تصریحات کے مطابق اس چیز کے معنی میں ہے جس کے ذريعہ کسی چیزکو ختم کیا جائے یا جس سے کاغذات وغیرہ کی مہر 

لگائی جائے۔ 
 قدیم زمانے سے یہ معمول چلا آرہا ہے کہ جس وقت کسی خط یا برتن یا گھر کے دروازہ کو بند کیا جاتا ہے تاکہ کوئی اسے کھول نہ سکے تو دروازے فقل (یا تالے) 

کے اوپرگوند جیسا مادہ رکھ کر اس پر مہر لگا دیتے ہیں ، جسے موجودہ زمانے میں "لاکھ اورمہر" کہتے ہیں۔ 
 یہ اس صورت میں ہوتا ہے کہ اس کے کھولنے کے لیے یقینًا لاکھ اور مہر کو توڑا جائے۔ اور جوہر اس قسم کی چیزوں پر لگائی جاتی ہے اسے "خانم" کہتے ہیں ۔ 

چونکہ گذشتہ زمانے میں اس مقصد کے لیے کبھی کبھی سخت اور چکنی مٹی سے استفاده ہوتاتها لہذا لغت کی مشہور کتب میں "خاتم" کے معنی میں لکھا گیا ہے کہ "مايوصنع على الطينة" 

یعنی جو چیز مٹی پر لگائی جائے۔ ؎1 
 سب کچھ اس بناء پر ہے کہ یہ لفظ " ختم" کی اصل سے "اختتام" کے معنی میں لیا گیا ہے اور چونکہ مہر لگانے کا کام خاتمےاورآخر پر قرار پاتا ہے لہذا "خاتم" کا نام 

اس وسیلے اور ذریعے کو دیا گیا ہے۔ 
 اوراگر ہم دیکھتے ہیں کہ "خاتم" کا ایک معنی انگوٹھی ہے تو وہ بھی اسی بناء پر ہے کہ بہت سے لوگ اپنی مہر کے نقوش اپنی انگوٹھیوں پر کندہ کرتے تھے اور 

انگوٹھی کے ذریعہ ہی خطوط وغیرہ پر مہر لگا دیتے تھے۔ اسی لیے پیغمبراسلام "آئمہ ہدٰی" اور دوسری شخصیتوں کے حالات کے ضمن میں ان کی انگوٹھی کے نقش کی گفتگوبھی ہوتی 

ہے ۔ مرحوم کلینی نے کتاب "کافی" میں امام جعفر صادق علیہ اسلام سے نقل کیا ہے:
  " ان خاتم رسول الله كان من فضة نقشه محمد رسول الله"۔ 
  "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی انگوٹھی چاندی کی تھی جس کا نقش "محمد رسول الله" تھا. ؎2 
 بعض تاریخوں میں آیا ہے کہ چھٹی ہجری کے واقعات میں سے ایک واقعہ یہ ہے کہ پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے اپنے لیے نقش والی انگوٹھی بنوائی اور 

یہ اس لیے تھاکہ آپؐ سے صحابہ نے عرض کیا کہ بادشاہ ایسے خطوط کو نہیں پڑے جومہر کے بغیر ہوتے ہیں۔ ؎3
 كتاب "طبقات" میں بھی آیا ہے کہ جس وقت پیغمبرگرامی صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم نے اپنی دعوت کو وسعت دینے اور روئے زمین کے سلاطین کو خط لکھنے کا ارادہ 

کیا تو حکم دیا کہ آپ کے لیے انگوٹھی تیار کی جائے جس پر "محمد رسول الله" کندہ ہو۔ چناچہ آپؐ اپنے خطوط پراسی سے مہر لگاتے تھے ۔ ؎4 
۔----------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
   ؎1    لسان العرب اور قاموس اللغتہ "مادہ ختم" (الخاتم ما يوضع على الطینۃ) "خاتم" وہ چیز ہوتی ہے جو گیلی مٹی پر لگائی جاتی ہے۔
   ؎2    اس روایت کو بیہقی نے بھی سنن کی جلد 10 ص 148 نقل کیا ہے۔ 
   ؎3    سفینۃ الحبار جلد 1 ص 386 ۔
   ؎4    طبقات کبرٰی جلد 1 ص 218 ۔
۔----------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
 اس بیان سے اچھی طرح واضح ہوجاتا ہے کہ لفظ خاتم کا موجودہ زمانے میں اگرچہ زینت اور زیور کے طور پر انگوٹھی پر بھی اطلاق ہوتا ہے لیکن اس کی اصل "

ختم" سے لی گئی ہے جو"انتہا" کے معنی میں ہے اور اس زمانے میں ان انگوٹھیوں کو کہا جاتا تھا جن سے خطور پر مہر لگاتے تھے۔ 
 علاوہ ازیں یہ مادہ قران مجید میں بھی متعدد مواقع پر استعمال ہوا ہے اور ہر جگہ ختم کرنے اور مہر لگانے کے معنی میں ہے۔ مثلًا: 
  " اليوم نختم علٰى افواهھم و تكلمنا ایدیهم " (یٰسن / 65)
 آج (قیامت کے دن ہم ان کے مونہوں پر مہر لگادیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے گفتگو کریں گے "۔ 
  "ختم الله علٰى قلوبهم و علٰى سمعھم و علٰی ابصارهم عشارة "
  "خدا نے ان (منافقین) کے دلوں اور کانوں مہر لگا دی ہے (اس لحاظ سے کوئی نصحیت اس پراثر نہیں کرتی) اور 
  ان کی آنکھوں پر پردہ ہے"۔  (بقرہ / 7)
 یہاں سے معلوم ہوتا ہے کہ جن لوگوں نے پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خاتمیت اور آپ پر سلسلہ انبیاءؑ ختم ہونے کے بارے میں زیر بحث آیت کی ولادت میں 

وسوسہ ڈالا ہے یا تو بالکل اس لفظ کے معنی سے بےخبر تھے یا پھر تجاہل عارفانہ سے کالیا ورنہ جو شخص عربی ادب سے تھوڑی بہت واقعیت رکھتا ہے وہ جانتا ہے کہ لفظ "خاتم 

النبين" واضح طور پر ختم نبوت پر دلالت کرتا ہے۔ 
 اس صورت میں اگر اس تفسیر کے علاوہ آیت کی کوئی تفسیرکی جائے توسبک، ہلکا اور بچگانہ مفہوم پیدا کرے گی ۔ مثلًا اگریہ کہیں کہ پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ 

والہ وسلم دوسرے انبیاء کی انگوٹھی تھے یعنی پیغمبروں کی زنیت شمار ہوتے تھے تو ہر ایک کو معلوم ہے کہ انگوٹھی انسان کا ایک عام زینتی زیور ہوتی ہے جوکھی بھی انسان کے برابر 

اور ہم پلہ قرار نہیں پاسکتی۔ لہذا اگر آیت کی یہ تفسیر کریں گے تو پیغمبراسلام کو ان کے مقام و مرتبہ سے بہت گرادیں گے۔ اس کے علاوہ یہ معنی لغت کے ساتھ ہم آہنگ نہیں ہے، اسی 

لیے توبہ لفظ پورے قرآن میں آٹھ مقام پر جہاں کہیں بھی استعمال ہوا ہے، ہرجگہ "ختم کرنے" اور " مہر لگانے" کے معنی میں آیا ہے۔