Tafseer e Namoona

Topic

											

									  شان نزول 

										
																									
								

Ayat No : 35

: الاحزاب

إِنَّ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُسْلِمَاتِ وَالْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَالْقَانِتِينَ وَالْقَانِتَاتِ وَالصَّادِقِينَ وَالصَّادِقَاتِ وَالصَّابِرِينَ وَالصَّابِرَاتِ وَالْخَاشِعِينَ وَالْخَاشِعَاتِ وَالْمُتَصَدِّقِينَ وَالْمُتَصَدِّقَاتِ وَالصَّائِمِينَ وَالصَّائِمَاتِ وَالْحَافِظِينَ فُرُوجَهُمْ وَالْحَافِظَاتِ وَالذَّاكِرِينَ اللَّهَ كَثِيرًا وَالذَّاكِرَاتِ أَعَدَّ اللَّهُ لَهُمْ مَغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا ۳۵

Translation

بیشک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں اور مومن مرد اور مومن عورتیں اور اطاعت گزار مرد اور اطاعت گزار عورتیں اور سچے مرد اور سچی عورتیں اور صابر مرد اور صابر عورتیں اور فروتنی کرنے والے مرد اور فروتنی کرنے والی عورتیں اور صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں روزہ رکھنے والے مرد اور روزہ رکھنے والی عورتیں اور اپنی عفّت کی حفاظت کرنے والے مرد اور عورتیں اور خدا کا بکثرت ذکر کرنے والے مرد اور عورتیں.اللہ نے ان سب کے لئے مغفرت اور عظیم اجر مہّیاکررکھا ہے.

Tafseer

									  شان نزول 
 مفسرین کی ایک جماعت کے مطابق جس وقت جعفربن ابی طالبؑ کی زوجہ جناب اسماء بنت عمیس اپنے شوہر کے ہمراہ حبشہ سے واپس لوٹیں تورسول اکرم صلی اللہ 

علیہ وآلہ وسلم کی ازواج سے ملاقات کے لیے تشریف لے گئیں ، سب سے پہلے جو انہوں نے سوالات کیے ان میں سے ایک یہ بھی تھا کہ "کوئی چیز عورتوں کے بارے میں بھی قرآن 

مجید میں نازل ہوئی ہے ؟" ازواج رسول نے جواب دیا کہ "نہیں" تو فورًا رسول پاک صلی الله علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض پرداز ہوئیں کہ یارسول اللہ! کا کیا عورتیں 

خسارے کا شکار تو نہیں"؟ آنحضرت نے فرمایا :" وہ کیسے"؟ 
 اسماء نے عرض کیا :" قران مجید میں مردوں کی طرح ان کے بارے میں کوئی فضیلت نہیں آئی"۔ 
 چنانچہ اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی اور انھیں اطمینان دلایا کہ عورت اور مرد بارگاہ رب العزت میں قرب منزلت کے لحاظ سے یکساں حیثیت کے حامل ہیں اور ان کی 

فضلیت اور برتری اعتقاد ، عمل اور اسلامی اخلاق کے لحاظ سے ہوتی ہے۔