سورۂ احزاب کی وجہ تسمیہ اور فضیلت
سورۂ احزاب کی وجہ تسمیہ اور فضیلت
یہ سوره باتفاق علمائے اسلام مدینہ میں نازل ہوا اور جیساکہ ہے کہہ چکے ہیں کہ اس کی کل 73 آیات ہیں اور چونکہ اس سورہ کا ام حصہ جنگ احزاب (خندق) کے واقعہ کو بیان کر ہے ، اس لیے اس کا ہے یہ نام انتخاب ہوا ہے.
اس سورہ کی فضیلت کے لئے یہی کافی ہے کہ پیغمبراسلام فرماتے ہیں:
" من قرء سورة الاحزاب وعلمها اهله ..... اعطى الامان من
عذاب القبر"
جوشخص سوره احزاب کی تلاوت کرے اور اپنے گھروالوں کو اس کی تعلیم دے تو وہ عذاب قبرسے
مامون رہے گا"۔ ؎1
اور امام صادقؑ سے بھی منقول ہے:
"من کان كثير القرائة لسورة الاحزاب كان يوم القيامة فی
جوار محمد (ص) ، واله وازواجه"۔
" شخص سورۂ احزاب کی زیادہ تلاوت کرتا ہے قیامت کے دن پیغمبرؐ اکرم اور ان کے خاندان والوں
کے جوار میں رہے گا"۔ ؎2
ہم بارہاکہہ چکے ہیں کہ اس قسم کے فضائل اور اعزازات صرف بے روح اور ہر قسم کے فکر اور عمل سے عاری تلاوت کے ذریعہ حاصل نہیں ہوتے ۔ ایسی تلاوت کی ضرورت ہے جو غور و فکر مرکز ہوا اور ایسا غورو خوض جو فکر انسانی کے افق کو اس طرح منور اور روشن کر دے کہ اس کا پر تو اس کے اعمال میں ظاہر ہو۔
۔-----------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
؎1 "مجمع البیان" جلد 8 ص 334 (ابتداء سوره احزاب)۔
؎1 "مجمع البیان" جلد 8 ص 334 (ابتداء سوره احزاب)۔