شان نزول
وَوَصَّيْنَا الْإِنْسَانَ بِوَالِدَيْهِ حُسْنًا ۖ وَإِنْ جَاهَدَاكَ لِتُشْرِكَ بِي مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا ۚ إِلَيَّ مَرْجِعُكُمْ فَأُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ ۸وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَنُدْخِلَنَّهُمْ فِي الصَّالِحِينَ ۹
اور ہم نے انسان کو ماں باپ کے ساتھ نیک برتاؤ کرنے کی نصیحت کی ہے اور بتایا ہے کہ اگر وہ کسی ایسی شے کو میرا شریک بنانے پر مجبور کریں جس کا تمہیں علم نہیں ہے تو خبردار ان کی اطاعت نہ کرنا کہ تم سب کی بازگشت میری ہی طرف ہے پھر میں بتاؤں گا کہ تم لوگ کیا کررہے تھے. اور جن لوگوں نے ایمان اختیار کیا اور نیک اعمال کئے ہم یقینا انہیں نیک بندوں میں شامل کرلیں گے.
مندرجہ بالا آیت کی شان نزول میں مختلف رویات بیا ن کی گئی ہیں . ان تمام کالب لباب یہ ہے کہ :
کچھ افراد جومکہ میں تھے انھوں نے اسلامی قبول کیا . مگر جب ان کی ماں کو اس واقعے کا علم ہوا تواس نے تہیہ کرلیا کہ نہ تو وہ غذا کھائے گی اور نہ پانی پئے گی تاو قتیکہ اس کا فرزنداسلام کو تر ک نہ کردے گا . اگر چہ کوئی ماں بھی اپنے اس قول پر ثابت نہ رہی اورانھوں نے ترک عذاکے عہدکوتوڑ دیا .مگر یہ آیت نازل ہوئی اوراس نے اس امر کو سب کے لیے وا ضح کردیا کہ جب ایمان و کفر کامسئلہ پیدا ہو تو والدین کے ساتھ کیاسلوک کیاجائے (۱) ۔
۱۔ ان رویات کے راوی کانام سعد ابن ابی وقاص آیاہے اور بعض جگہ پر عیاش بن ابی ربیعہ مخزومی بھی نام ہے ۔