Tafseer e Namoona

Topic

											

									  شان نزول

										
																									
								

Ayat No : 8-9

: العَنکبوت

وَوَصَّيْنَا الْإِنْسَانَ بِوَالِدَيْهِ حُسْنًا ۖ وَإِنْ جَاهَدَاكَ لِتُشْرِكَ بِي مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا ۚ إِلَيَّ مَرْجِعُكُمْ فَأُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ ۸وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَنُدْخِلَنَّهُمْ فِي الصَّالِحِينَ ۹

Translation

اور ہم نے انسان کو ماں باپ کے ساتھ نیک برتاؤ کرنے کی نصیحت کی ہے اور بتایا ہے کہ اگر وہ کسی ایسی شے کو میرا شریک بنانے پر مجبور کریں جس کا تمہیں علم نہیں ہے تو خبردار ان کی اطاعت نہ کرنا کہ تم سب کی بازگشت میری ہی طرف ہے پھر میں بتاؤں گا کہ تم لوگ کیا کررہے تھے. اور جن لوگوں نے ایمان اختیار کیا اور نیک اعمال کئے ہم یقینا انہیں نیک بندوں میں شامل کرلیں گے.

Tafseer

									مندرجہ بالا آیت کی شان نزول میں مختلف رویات بیا ن کی گئی ہیں . ان تمام کالب لباب یہ ہے کہ : 
کچھ افراد جومکہ میں تھے انھوں نے اسلامی قبول کیا . مگر جب ان کی ماں کو اس واقعے کا علم ہوا تواس نے تہیہ کرلیا کہ نہ تو وہ غذا کھائے گی اور نہ پانی پئے گی تاو قتیکہ اس کا فرزنداسلام کو تر ک نہ کردے گا . اگر چہ کوئی ماں بھی اپنے اس قول پر ثابت نہ رہی اورانھوں نے ترک عذاکے عہدکوتوڑ دیا .مگر یہ آیت نازل ہوئی اوراس نے اس امر کو سب کے لیے وا ضح کردیا کہ جب ایمان و کفر کامسئلہ پیدا ہو تو والدین کے ساتھ کیاسلوک کیاجائے (۱) ۔
 ۱۔ ان رویات کے راوی کانام سعد ابن ابی وقاص آیاہے اور بعض جگہ پر عیاش بن ابی ربیعہ مخزومی بھی نام ہے ۔