Tafseer e Namoona

Topic

											

									  شان نزول

										
																									
								

Ayat No : 85-88

: القصص

إِنَّ الَّذِي فَرَضَ عَلَيْكَ الْقُرْآنَ لَرَادُّكَ إِلَىٰ مَعَادٍ ۚ قُلْ رَبِّي أَعْلَمُ مَنْ جَاءَ بِالْهُدَىٰ وَمَنْ هُوَ فِي ضَلَالٍ مُبِينٍ ۸۵وَمَا كُنْتَ تَرْجُو أَنْ يُلْقَىٰ إِلَيْكَ الْكِتَابُ إِلَّا رَحْمَةً مِنْ رَبِّكَ ۖ فَلَا تَكُونَنَّ ظَهِيرًا لِلْكَافِرِينَ ۸۶وَلَا يَصُدُّنَّكَ عَنْ آيَاتِ اللَّهِ بَعْدَ إِذْ أُنْزِلَتْ إِلَيْكَ ۖ وَادْعُ إِلَىٰ رَبِّكَ ۖ وَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْمُشْرِكِينَ ۸۷وَلَا تَدْعُ مَعَ اللَّهِ إِلَٰهًا آخَرَ ۘ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۚ كُلُّ شَيْءٍ هَالِكٌ إِلَّا وَجْهَهُ ۚ لَهُ الْحُكْمُ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ ۸۸

Translation

بیشک جس نے آپ پر قرآن کا فریضہ عائد کیا ہے وہ آپ کو آپ کی منزل تک ضرور واپس پہنچائے گا .آپ کہہ دیجئے کہ میرا پروردگار بہتر جانتا ہے کہ کون ہدایت لے کر آیا ہے اور کون کھلی ہوئی گمراہی میں ہے. اور آپ تو اس بات کے امیدوار نہیں تھے کہ آپ کی طرف کتاب نازل کی جائے یہ تو رحمت هپروردگار ہے لہذا خبردار آپ کافروں کا ساتھ نہ دیجئے گا. اور ہرگز یہ لوگ آیات کے نازل ہونے کے بعد ان کی تبلیغ سے آپ کو روکنے نہ پائیں اور آپ اپنے رب کی طرف دعوت دیجئے اور خبردار مشرکین میں سے نہ ہوجایئے. اور اللہ کے ساتھ کسی دوسرے خدا کو مت پکارو کہ اس کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے . اس کی ذات کے ماسوا ہر شے ہلاک ہونے والی ہے اور تم سب اسی کی بارگاہ کی طرف پلٹائے جاؤ گے.

Tafseer

									کچھ مفسرین نے زیر نظر آیات میں س ے پہلی آیت کی شان نزول ابن عباس سے نقل کی ہے جس کا مضمون یہ ہے :۔
جس وقت جناب رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مکہ سے ہجرت فرماکر مدینہ کی طرف جارہے تھے ، توجب آپ مقام حجفہ پر ہ#پہنچے کہ جس کافاصلہ مکہ سے کچھ زیادہ نہیں ہے تو آپ کو اپنا وطن یاد آیا یعنی شہر مکہ ، کہ جوخدا کاحرم ہے . اور وہاں خانہ کعبہ بھی ہے جس سے آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ناقابل انقطاع قلبی اور روحانی تعلق تھا ۔
اس یاد وطن سے احساس غم آپ کے چہرے پر نمایا ہوا . اس مقام پرجبر ئیل نازل ہو ئے اور پوچھا : کہ واقعاآپ کواپنے شہر اور جائے پیدا ئش کابہت اشتیاق ہے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ” ہاں ضرور ہے “ تب جبرئیل نے عرض کیاکہ خدا نے آپ کویہ پیغام بھیجا ہے : 
ان الذین فرض علیک القرآن لرادک الی معاد 
جس ذات نے اس قرآن کو تجھ پر فرض کیاہے وہ تجھے تیرے وطن میں بھی پہنچا دے گا (۱) ۔
ہم جانتے ہیں کہ آخر گار یہ عظیم و عدہ پورا ہوا . پیغمبراسلام ایک طاقتور فوج اور بڑی عظمت کے ساتھ مکہ کوفاتحانہ لوٹ اور حرم خدا جنگ اور خون ریزی کے بغیر آپ کے قبضے میں آگیا ۔
تاریخ کے اس عظیم انقلاب کے پیش نظر زیر نظر آیت قرآن کی اعجاز آمیز پیش گوئیوں میں س ے ہے کہ اس کے ذریعے آنحضرت کو حتمی طور پر کسی شرط کے بغیر ایسی خبر دی گء ی،جو قلیل مدت کے بعد درست ثابت ہوئی ۔