دو انحرافی خطوط
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ ۱الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ۲الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ ۳مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ ۴إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ ۵اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ ۶صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ ۷
عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے. ساری تعریف اللہ کے لئے ہے جو عالمین کا پالنے والا ہے. وہ عظیم اوردائمی رحمتوں والا ہے. روزِقیامت کا مالک و مختار ہے. پروردگار! ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں ا ور تجھی سے مدد چاہتے ہیں. ہمیں سیدھے راستہ کی ہدایت فرماتا رہ. جو اُن لوگوں کا راستہ ہے جن پر تو نے نعمتیں نازل کی ہیں ان کا راستہ نہیں جن پر غضب نازل ہوا ہے یا جو بہکے ہوئے ہیں.
۷۔ صراط الذین انعمت علیھم غیر المغضوب علیھم والا الضالین۔
ان لوگوں کی راہ جن پر تو نے انعام کیا۔ ان کی راہ نہیں جن پر تیرا غضب ہوا اور نہ وہ کہ جو گمراہ ہوگئے۔
تفسیر
دو انحرافی خطوط
یہ آیت حقیقت میں صراط مستقیم کی واضح تفسیر ہے جسے ہم گذشتہ آیت کے ذیل میں پڑھ چکے ہیں۔ دعا ہے کہ مجھے ان لوگوں کے راستے کی ہدایت فرما جنہیں قسم قسم کی نعمتوں سے نوازا ہے (نعمت ہدایت و نعمت توفیق، مردان حق کی رہبری کی نعمت، نعمت علم وعمل اور نعمت جہاد و شہادت)۔ ان لوگوں کی راہ نہیں جن کے برے اعمال اور ٹیڑھے عقائد کے باعث تیرا غضب انہیں دامن گیر ہوا اور نہ ہی ان لوگوں کی راہ جو شاہراہ حق کو چھوڑ کر بے راہ روی کے عالم میں ہیں، گمراہ و سرگرداں ہیں۔ صراط الذین انعمت علیھم غیر المغضوب علیہم ولاالضالین۔
حقیقت یہ ہے کہ چونکہ ہم راہ و رسم ہدایت سے پورے طور سے آشنا نہیں لہذا خدا ہمیں دستور ہدایت دے رہا ہے کہ ہم انبیاء ، صالحین اور دیگر وہ لوگ جو نعمت و الطاف الہی سے نوازے گئے ہیں، ان کے راستے کی خواہش کریں۔ نیز ہمیں خبردار کیا گیا ہے کہ تمہارے سامنے دو ٹیڑھے خطوط موجود ہیں، خط مغضوب علیھم اور خط ضالین۔ ان دونوں کی تفسیر ہم بہت جلد ذکر کریں گے۔