ینعق کا مفہوم
وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اتَّبِعُوا مَا أَنْزَلَ اللَّهُ قَالُوا بَلْ نَتَّبِعُ مَا أَلْفَيْنَا عَلَيْهِ آبَاءَنَا ۗ أَوَلَوْ كَانَ آبَاؤُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ شَيْئًا وَلَا يَهْتَدُونَ ۱۷۰وَمَثَلُ الَّذِينَ كَفَرُوا كَمَثَلِ الَّذِي يَنْعِقُ بِمَا لَا يَسْمَعُ إِلَّا دُعَاءً وَنِدَاءً ۚ صُمٌّ بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لَا يَعْقِلُونَ ۱۷۱
جب ان سے کہاجاتا ہے کہ جو کچھ خدا نے نازل کیا ہے اس کا اتباع کرو تو کہتے ہیں کہ ہم اس کا اتباع کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کوپایا ہے. کیا یہ ایسا ہی کریں گے چاہے ان کے باپ دادا بے عقل ہی رہے ہوں اورہدایت یافتہ نہ رہے ہوں. جو لوگ کافر ہوگئے ہیں ان کے پکارنے والے کی مثال اس شخص کی ہے جو جانوروں کو آواز دے اور جانور پکار اور آواز کے علاوہ کچھ نہ سنیں اور نہ سمجھیں. یہ کفار بہرےً گونگے اور اندھے ہیں. انہیں عقل سے سروکار نہیںہے.
اس کا مادہ ”نعق“ ہے۔ اصل میں یہ کوے کی اس آواز کو کہتے ہیں جس میں شعور نہ ہو۔ جب کہ ”نغق“ کوے کی اس آواز کو کہتے ہیں جس میں شور و غل ہو اور کوا گردن بھی بلند کئے ہو۔۱
بعد ازاں ”نعق“ کے معنی میں وسعت پیدا ہوگئی۔ اب اس کے معنی وہ آوازیں ہیں جو جانوروں کے سامنے نکالی جائیں۔ واضح ہے کہ وہ تو کلمات کے مفاہیم سے آگاہ نہیں ہوتے اور اگر ان پر کبھی کچھ اثر ہوتاہے تو آواز اور الفاظ کی ادائیگی کے طرز طریقہ سے ہوتاہے۔
۱۷۲۔ یَااٴَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا کُلُوا مِنْ طَیِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاکُمْ وَاشْکُرُوا لِلَّہِ إِنْ کُنتُمْ إِیَّاہُ تَعْبُدُونَ
۱۷۳۔ إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْکُمْ الْمَیْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنزِیرِ وَمَا اٴُہِلَّ بِہِ لِغَیْرِ اللهِ فَمَنْ اضْطُرَّ غَیْرَ بَاغٍ وَلاَعَادٍ فَلاَإِثْمَ عَلَیْہِ إِنَّ اللهَ غَفُورٌ رَحِیم
ترجمہ
۱۷۲۔ اے ایمان والو! جو رزق ہم نے تمہیں دیاہے اس میں سے پاک و پاکیزہ چیزیں (شوق سے) کھاؤ اور اگر خداہی کی عبادت کرتے ہو تو اس کا شکر بجالاؤ۔
۱۷۳۔ اس نے تم پر مردہ جانور، خون، سور کا گوشت اور وہ جانور جس پر (ذبح کرتے وقت) غیر خدا کا نام لیاگیا ہو حرام کیا ہے۔ پس جو شخص مجبور ہوکر، اگر وہ سرکشی و زیادتی کرنے والا نہ ہو ان میں سے کچھ کھالے تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔
بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔
تفسیر
1- مجمع البیان، آیت محل بحث کے ذیل میں۔