Tafseer e Namoona

Topic

											

									  پہچان کے آلات

										
																									
								

Ayat No : 170-171

: البقرة

وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اتَّبِعُوا مَا أَنْزَلَ اللَّهُ قَالُوا بَلْ نَتَّبِعُ مَا أَلْفَيْنَا عَلَيْهِ آبَاءَنَا ۗ أَوَلَوْ كَانَ آبَاؤُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ شَيْئًا وَلَا يَهْتَدُونَ ۱۷۰وَمَثَلُ الَّذِينَ كَفَرُوا كَمَثَلِ الَّذِي يَنْعِقُ بِمَا لَا يَسْمَعُ إِلَّا دُعَاءً وَنِدَاءً ۚ صُمٌّ بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لَا يَعْقِلُونَ ۱۷۱

Translation

جب ان سے کہاجاتا ہے کہ جو کچھ خدا نے نازل کیا ہے اس کا اتباع کرو تو کہتے ہیں کہ ہم اس کا اتباع کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کوپایا ہے. کیا یہ ایسا ہی کریں گے چاہے ان کے باپ دادا بے عقل ہی رہے ہوں اورہدایت یافتہ نہ رہے ہوں. جو لوگ کافر ہوگئے ہیں ان کے پکارنے والے کی مثال اس شخص کی ہے جو جانوروں کو آواز دے اور جانور پکار اور آواز کے علاوہ کچھ نہ سنیں اور نہ سمجھیں. یہ کفار بہرےً گونگے اور اندھے ہیں. انہیں عقل سے سروکار نہیںہے.

Tafseer

									اس میں شک نہیں کہ باہر کی دنیا سے انسان کا رابطہ آلات کا محتاج ہے جنہیں پہچان کے آلات کہتے ہیں۔ ان میں سے زیادہ اہم آنکھ، کان اور زبان ہیں جو دیکھنے، سننے اور بولنے کے کام آتے ہیں۔ اس لئے مندرجہ بالا آیت میں آلات تمیز سے استفادہ نہ کرنے والوں کو بہرا، گونگا اور اندھا قرار دینے کے بعد فاء تفریح کا استعمال نتیجہ اخذ کرنے کے لئے کیاگیاہے اور بلافاصلہ ارشاد ہوتاہے: اسی لئے وہ کسی چیز کو نہیں سمجھتے۔ اس طرح قرآن گواہی دیتاہے کہ بنیادی طور پر علم و دانش کے اسباب آنکھ، کان اور زبان ہیں۔ آنکھ اور کان براہ راست ادراک کے لئے اور زبان دوسروں سے استفادہ کے لئے ہے۔
 فلسفے میں بھی یہ حقیقت ثابت ہوچکی ہے کہ غیر حسی علوم کا سرچشمہ بھی ابتدا علوم حسی ہیں۔ یہ ایک وسیع بحث ہے اور یہ مقام اس کی تشریح کا نہیں ہے۔
 آلات تمیز کی نعمت کے بارے میں زیادہ وضاحت کے لئے تفسیر نمونہ کی گیارھویں جلد میں سورہ نحل آیہ ۷۸ کے تفسیر کی طرف رجوع فرمائیں۔