Tafseer e Namoona

Topic

											

									  ۲۔”نسقیہ“کامفہوم

										
																									
								

Ayat No : 45-50

: الفرقان

أَلَمْ تَرَ إِلَىٰ رَبِّكَ كَيْفَ مَدَّ الظِّلَّ وَلَوْ شَاءَ لَجَعَلَهُ سَاكِنًا ثُمَّ جَعَلْنَا الشَّمْسَ عَلَيْهِ دَلِيلًا ۴۵ثُمَّ قَبَضْنَاهُ إِلَيْنَا قَبْضًا يَسِيرًا ۴۶وَهُوَ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ اللَّيْلَ لِبَاسًا وَالنَّوْمَ سُبَاتًا وَجَعَلَ النَّهَارَ نُشُورًا ۴۷وَهُوَ الَّذِي أَرْسَلَ الرِّيَاحَ بُشْرًا بَيْنَ يَدَيْ رَحْمَتِهِ ۚ وَأَنْزَلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً طَهُورًا ۴۸لِنُحْيِيَ بِهِ بَلْدَةً مَيْتًا وَنُسْقِيَهُ مِمَّا خَلَقْنَا أَنْعَامًا وَأَنَاسِيَّ كَثِيرًا ۴۹وَلَقَدْ صَرَّفْنَاهُ بَيْنَهُمْ لِيَذَّكَّرُوا فَأَبَىٰ أَكْثَرُ النَّاسِ إِلَّا كُفُورًا ۵۰

Translation

کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ آپ کے پروردگار نے کس طرح سایہ کو پھیلا دیا ہے اور وہ چاہتا تو ایک ہی جگہ ساکن بنا دیتا پھر ہم نے آفتاب کو اس کی دلیل بنادیا ہے. پھر ہم نے تھوڑا تھوڑا کرکے اسے اپنی طرف کھینچ لیا ہے. اور وہی وہ خدا ہے جس نے رات کو تمہارا پردہ اور نیند کو تمہاری راحت اور دن کو تمہارے اٹھ کھڑے ہونے کا وقت قرار دیا ہے. اور وہی وہ ہے جس نے ہواؤں کو رحمت کی بشارت کے لئے رواں کردیا ہے اور ہم نے آسمان سے پاک و پاکیزہ پانی برسایا ہے. تاکہ اس کے ذریعہ مردہ شہر کو زندہ بنائیں اور اپنی مخلوقات میں سے جانوروں اور انسانوں کی ایک بڑی تعداد کو سیراب کریں. اور ہم نے ان کے درمیان پانی کو طرح طرح سے تقسیم کیا ہے تاکہ یہ لوگ نصیحت حاصل کریں لیکن انسانوں کی اکثریت نے ناشکری کے علاوہ ہر بات سے انکار کردیا ہے.

Tafseer

									یہ ”اسقاء“ کے مادہ سے ہے ”اسقاء“ اور ”سقی“ میں فرق ہے ۔ جیسا کہ راغب نے مفردات میں اور کچھ دوسرے مفسرین نے لکھا ہے کہ ”ا سقاء“کا پانی تیار رکھنا اور اسے کسی کے اختیار میں دے دینا ہے کہ جب بھی انسان چاہے اس سے پی لے ۔ جبکہ”سقی“ کا معنی ہے کہ پانی کا بر تن کسی ہاتھ میں دیا جائے تاکہ وہ اسے پئے ۔ دوسرے لفظوں میں ”اسقاء“ کا ایک وسیع اور عام معنی ہے ۔