Tafseer e Namoona

Topic

											

									  ۲۔ کچھ لرزا دینے والے درس

										
																									
								

Ayat No : 35-40

: الفرقان

وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ وَجَعَلْنَا مَعَهُ أَخَاهُ هَارُونَ وَزِيرًا ۳۵فَقُلْنَا اذْهَبَا إِلَى الْقَوْمِ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا فَدَمَّرْنَاهُمْ تَدْمِيرًا ۳۶وَقَوْمَ نُوحٍ لَمَّا كَذَّبُوا الرُّسُلَ أَغْرَقْنَاهُمْ وَجَعَلْنَاهُمْ لِلنَّاسِ آيَةً ۖ وَأَعْتَدْنَا لِلظَّالِمِينَ عَذَابًا أَلِيمًا ۳۷وَعَادًا وَثَمُودَ وَأَصْحَابَ الرَّسِّ وَقُرُونًا بَيْنَ ذَٰلِكَ كَثِيرًا ۳۸وَكُلًّا ضَرَبْنَا لَهُ الْأَمْثَالَ ۖ وَكُلًّا تَبَّرْنَا تَتْبِيرًا ۳۹وَلَقَدْ أَتَوْا عَلَى الْقَرْيَةِ الَّتِي أُمْطِرَتْ مَطَرَ السَّوْءِ ۚ أَفَلَمْ يَكُونُوا يَرَوْنَهَا ۚ بَلْ كَانُوا لَا يَرْجُونَ نُشُورًا ۴۰

Translation

اور ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا کی اور ان کے ساتھ ان کے بھائی ہارون کو ان کا وزیر بنادیا. پھر ہم نے کہا کہ اب تم دونوں اس قوم کی طرف جاؤ جس نے ہماری آیتوں کی تکذیب کی ہے اور ہم نے انہیں تباہ و برباد کردیا ہے. اور قوم نوح کو بھی جب انہوں نے رسولوں کو جھٹلایا تو ہم نے انہیں بھی غرق کردیا اور لوگوں کے لئے ایک نشانی بنا دیا اور ہم نے ظالمین کے لئے بڑا دردناک عذاب مّہیا کررکھا ہے. اور عاد و ثمود اور اصحاب رس اور ان کے درمیان بہت سی نسلوں اور قوموں کو بھی تباہ کردیا ہے. اور ان سب کے لئے ہم نے مثالیں بیان کیں اور سب کو ہم نے نیست و نابود کردیا. اور یہ لوگ اس بستی کی طرف آئے جس پر ہم نے پتھروں کی بوچھار کی تھی تو کیا ان لوگوں نے اسے نہیں دیکھاحقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ قیامت کی امید ہی نہیں رکھتے.

Tafseer

									آیات بالا میں جن چھ گروہوں کا نام لیا گیا ہے یہ ہیں :

فرعون کی قوم ،نوح کی متعصب قوم ، عاد اور ثمود کے زور آور لوگ ،گناہوں سے آلودہ اصحاب الرس اور قوم لوط ان میں سے ہر ایک قوم کسی نہ کسی فکری یا اخلاقی بے راہ روی کا شکار تھی جس کی وجہ سے اسے بد بختی کا سامنا کرنا پڑا ۔
فرعونی لوگ ظالم ، ستمگر ، سامراجی ، استعماری اور خود غرض تھے ۔
جیسا کہ ہم جانتے ہیں قو،م ِ نوح بھی سخت جھگڑا لو، متکبر اور احساس ِ بر تری کا شکار تھی ۔
قوم و ثمود کو اپنی طاقت پر گھمنڈ تھا۔
اصحاب الرس جنسی بے راہ روی کا شکار تھے خصوصاًان کی عورتیں ہم جنس بازی کی مریض تھیں جبکہ قوم لوط لواطت ایسے فعل شنیع کی مرتکب تھی ان میں ہر ایک قوم جادہٴ توحید سے منحرف اور بے راہ روی میں سرگرداں تھی۔
قرآن مجید حضرت پیغمبر کے دور کے مشرکین بلکہ ہر عصر کے لوگوں کو خبر دار کررہا ہے کہ خواہ تم جس قدر بھی طاقت کے مالک بن جاوٴ اور کتنا ہی اقتدار تمہارے ہاتھ میں کیوں نہ ہو جس قدر بھی مال و دولت اور خوشحال زندگی کے حامل کیوں نہ ہو جاوٴ ، تمہاری شرک،ظلم اور فساد و گناہ سے آلودگی آخر کار تمہاری زندگی کا خاتمہ کرکے رکھ دے گی تمہاری کامیابی کے اسباب درحقیقت تمہاری موت کے اسباب بن جائیں گے ۔
فرعون کے ماننے والے اور حضرت نوح علیہ اسلام کی قوم کے لوگ پانی کے ذریعے 
ہلاک ہوئے جو تمام ذی حیات چیزوں کی زندگی کا سر مایہ ہے ۔ قوم عاد بھی طوفان اور آندھی کے ذریعے ہلاک ہوئی جو خاص صورتوں میں سر مایہٴ زندگی ہے ۔قوم ثمود کی تباہی بجلی گرانے والے بادل سے ہوئی اور قوم ِ لوط کی ہلاکت پتھروں سے ہوئی جو آسمان سے بَرسے یا بقول بعض مفسرین آتش فشاں پہاڑ ان پر گرے اور قوم رس ، اسی مندرجہ بالا روایت کے مطابق اس آگ کے ذریعے لقمہ اجل بنی جو زمین سے اٹھی اور آسمان سے ایک شعلہ زمین پر گرا تاکہ یہ مغرور انسان سنبھل کر خدا ، عدالت اور تقویٰ کی راہ پر گامزن ہو جائے ۔