Tafseer e Namoona

Topic

											

									  لعنت کیا چیزہے

										
																									
								

Ayat No : 159-160

: البقرة

إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنْزَلْنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَىٰ مِنْ بَعْدِ مَا بَيَّنَّاهُ لِلنَّاسِ فِي الْكِتَابِ ۙ أُولَٰئِكَ يَلْعَنُهُمُ اللَّهُ وَيَلْعَنُهُمُ اللَّاعِنُونَ ۱۵۹إِلَّا الَّذِينَ تَابُوا وَأَصْلَحُوا وَبَيَّنُوا فَأُولَٰئِكَ أَتُوبُ عَلَيْهِمْ ۚ وَأَنَا التَّوَّابُ الرَّحِيمُ ۱۶۰

Translation

جو لوگ ہمارے نازل کئے ہوئے واضح بیانات اور ہدایات کو ہمارے بیان کردینے کے بعد بھی حُھپاتے ہیں ان پر اللہ بھی لعنت کرتا ہے اور تمام لعنت کرنے والے بھی لعنت کرتے ہیں. علاوہ ان لوگوں کے جو توبہ کرلیں اور اپنے کئے کی اصلاح کرلیں اور جس کو چھپایا ہے اس کو واضح کردیں تو ہم ان کی توبہ قبول کرلیتے ہیں کہ ہم بہترین توبہ قبول کرنے والے اور مہربان ہیں.

Tafseer

									 لعن کا اصلی معنی ہے غصے سے دھتکارنا اور دور کرنا۔ اس بناء پر خدا کی لعنت کا یہ مطلب ہے کہ وہ بندوں سے اپنی وہ رحمت اور تمام عنایات و برکات دور کردے جو اس کی جانب سے انہیں پہنچتی ہیں۔
”لاعنون“یعنی لعنت کرنے والے اس کا ایک وسیع معنی ہے۔ اس میں نہ صرف فرشتے اور مومنین شامل ہیں بلکہ ان کے علاوہ بھی ہر وہ موجود جو زبان حال یا مقال سے کلام کرتاہے اس میں داخل ہے۔ اس سلسلے کی چند روایات میں تویہاں تک ہے کہ زمین و آسمان کی تمام موجودات حتی کہ دریا کی مچھلیاں بھی طالبان علم و علماء کے لئے دعائے خیر اور استغفار کرتی ہیں:
و انہ یستغفر لطالب العلم من فی السماء و من فی الارض حق الحوت فی البحر۔ 1
تو جہاں وہ موجودات طالب علموں کے لئے استغفار کرتے ہیں وہاں علم کو چھپانے والوں کے لئے یقینا لعنت بھی کرتے ہیں۔
 

 


1- اصول کافی، ج۱، باب ”ثواب العالم و المتعلم“ حدیث اول۔