۵۔ اجرائے حد میں کمی بیشی ممنوع ہے.
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ سُورَةٌ أَنْزَلْنَاهَا وَفَرَضْنَاهَا وَأَنْزَلْنَا فِيهَا آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ ۱الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ ۖ وَلَا تَأْخُذْكُمْ بِهِمَا رَأْفَةٌ فِي دِينِ اللَّهِ إِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۖ وَلْيَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَائِفَةٌ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ ۲الزَّانِي لَا يَنْكِحُ إِلَّا زَانِيَةً أَوْ مُشْرِكَةً وَالزَّانِيَةُ لَا يَنْكِحُهَا إِلَّا زَانٍ أَوْ مُشْرِكٌ ۚ وَحُرِّمَ ذَٰلِكَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ ۳
یہ ایک سورہ ہے جسے ہم نے نازل کیا ہے اور فرض کیا ہے اور اس میں کھلی ہوئی نشانیاں نازل کی ہیں کہ شاید تم لوگ نصیحت حاصل کرسکو. زناکار عورت اور زنا کار مرد دونوں کو سو سوکوڑے لگاؤ اور خبردار دین خدا کے معاملہ میں کسی مروت کا شکار نہ ہوجانا اگر تمہارا ایمان اللہ اور روزآخرت پر ہے اور اس سزا کے وقت مومنین کی ایک جماعت کو حاضر رہنا چاہئے. زانی مرد اور زانیہ یا مشرکہ عورت ہی سے نکاح کرے گا اور زانیہ عورت زانی مرد یا مشرک مرد ہی سے نکاح کرے گی کہ یہ صاحبان هایمان پر حرام ہیں.
اس میں شک نہیں کہ انسانیت کا تقاضا ہے کہ ہر ممکن کوشش کی جائے کہ کسی بے گناہ شخص کو سزا نہ ملے اور احکامِ الٰہی جہاں تک اجازت دیتے ہیں عفو ودرگزر سے کم لیا جائے لیکن ثبوتِ جرم کے بعد سزا پر حتمی طور پر عمل کیا جانا چاہیے اور بے حقیقت احسانات وجذبات سے پرہیز کیا جانا چاہیے کہ جو نظم معاشرہ کے لئے نقصان دہ ہیں، زیر بحث آیت میں اس کے لئے خاص طور پر ”فی دین االله“ کے الفاظ آئے ہیں یعنی جب حکم خدا کا ہے تو پھر ایسا نہیں ہوسکتا کہ کوئی رحم میں خداوندِ رحمان ورحیم سے بڑھ سے جائے ۔
آیت میں ترس کھانے سے منع کیا گیا ہے کیونکہ اکثر لوگوں کی یہی کیفیت ہوتی ہے اور ایسے موقع پر احساساتَ ترحّم کے غلبے کا امکان زیادہ ہوتا ہے لیکن اس امر کا انکار نہیں کیا جاسکتا کہ کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو زیادہ سختی کے حامی ہوتے ہیں جیسا کہ ہم پہلے اشارہ کرچکے ہیں یہ لوگ بھی حکم الٰہی کے راستے سے منحرف ہوتے ہیں اور انھیں بھی اپنے جذبات پر قابو پانا چاہیے اور خدا سے آگے بڑھنے کی کوشش نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس کے لئے بھی شدید سزا ہے ۔