کعبہ ایک عظیم دائرے کا مرکز ہے
قَدْ نَرَىٰ تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاءِ ۖ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضَاهَا ۚ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ۚ وَحَيْثُ مَا كُنْتُمْ فَوَلُّوا وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُ ۗ وَإِنَّ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ لَيَعْلَمُونَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَبِّهِمْ ۗ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا يَعْمَلُونَ ۱۴۴
اے رسول ہم آپ کی توجہ کو آسمان کی طرف دیکھ رہے ہیں تو ہم عنقریب آپ کو اس قبلہ کی طرف موڑ دیں گے جسے آپ پسند کرتے ہیں لہٰذا آپ اپنا رخ مسجدالحرام کی جہت کی طرف موڑ دیجئے اور جہاں بھی رہئے اسی طرف رخ کیجئے. اہلِ کتاب خوب جانتے ہیں کہ خدا کی طرف سے یہی برحق ہے اور اللہ ان لوگوں کے اعمال سے غافل نہیں ہے.
اگر کوئی شخص کرہ زمین سے باہر مسلمان نماز گزاروں کی صفوں کو دیکھے جو کعبہ رخ نماز پڑھ رہے ہیں تو اسے کئی دائرے نظر آئیں گے جن میں ایک دائرہ دوسرے کے اندر ہے یہاں تک کہ دائرے سمٹتے اصل مرکز یعنی کعبہ تک جا پہنچتے ہیں اس سے ایک وحدت و مرکزیت کا اظہار ہوتاہے۔
اسلامی قبلے کا تصور بلا شبہ عیسائیوں کے اس طریقہ کا رسے کہیں معیاری ہے جس کے مطابق تمام عیسائیوں کو حکم ہے کہ وہ جہاں کہیں ہوں مشرق کی طرف رخ کرکے عبادت بجالائیں۔
یہی وجہ ہے کہ علم ہیئت اور علم جغرافیہ ابتدائے اسلام میں مسلمانوں میں تیزی سے ترقی کی کیونکہ زمین کے مختلف حصوں میں قبلہ کا تعین اس علم کے بغیر ممکن نہ تھا۔
۱۴۵۔ وَلَئِنْ اٴَتَیْتَ الَّذِینَ اٴُوتُوا الکِتَابَ بِکُلِّ آیَةٍ مَا تَبِعُوا قِبْلَتَکَ وَمَا اٴَنْتَ بِتَابِعٍ قِبْلَتَہُمْ وَمَا بَعْضُہُمْ بِتَابِعٍ قِبْلَةَ بَعْضٍ وَلَئِنْ اتَّبَعْتَ اٴَہْوَائَہُمْ مِنْ بَعْدِ مَا جَائَکَ مِنْ الْعِلْمِ إِنَّکَ إِذًا لَمِنْ الظَّالِمِین
ترجمہ
۱۴۵۔ قسم ہے کہ اگر تم ہر قسم کی آیت (دلیل اور نشانی) ان اہل کتاب کے لئے لے آؤ تو یہ تمہارے قبلہ کی پیروی نہیں کریں گے اور تم بھی اب کبھی ان کے قبلہ کی پیروی نہیں کروگے (اور وہ اب یہ تصور نہ کریں دوبارہ قبلہ کی تبدیلی کا امکان ہے) اور ان میں سے بھی کوئی دوسرے کے قبلہ کی پیروی نہیں کرتا اور اگر تم علم و آگاہی کے بعد ان کی خواہشات کی پیروی کرو تو مسلما ستمگروں اور ظالموں میں سے ہوجاؤگے۔