شطر کا معنی
قَدْ نَرَىٰ تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاءِ ۖ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضَاهَا ۚ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ۚ وَحَيْثُ مَا كُنْتُمْ فَوَلُّوا وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُ ۗ وَإِنَّ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ لَيَعْلَمُونَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَبِّهِمْ ۗ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا يَعْمَلُونَ ۱۴۴
اے رسول ہم آپ کی توجہ کو آسمان کی طرف دیکھ رہے ہیں تو ہم عنقریب آپ کو اس قبلہ کی طرف موڑ دیں گے جسے آپ پسند کرتے ہیں لہٰذا آپ اپنا رخ مسجدالحرام کی جہت کی طرف موڑ دیجئے اور جہاں بھی رہئے اسی طرف رخ کیجئے. اہلِ کتاب خوب جانتے ہیں کہ خدا کی طرف سے یہی برحق ہے اور اللہ ان لوگوں کے اعمال سے غافل نہیں ہے.
دوسری بات جو اس مقام پر قابل غورہے یہ کہ مندرجہ بالا آیت میں لفظ کعبہ کی بجائے شطر المسجد الحرام آیاہے۔ یہ شاید اس بناء پر ہو کہ دورکے علاقوں میں نماز پڑھنے والوں کے لئے خانہ کعبہ کا حقیقی تعین بہت ہی مشکل ہے، لہذا خانہ کعبہ کی بجائے جو اصلی قبلہ ہے مسجد الحرام کا ذکر کیاگیاہے جو وسیع جگہ ہے۔ خصوصا لفظ شطر کا انتخاب ہوا جس کا معنی ہے جانب یا سمت۔ یہ اس لئے کہ اسلامی حکم پر عملدر آمد سب لوگوں کے لئے آسان ہو ۔ علاوہ ازیں نماز جماعت کی طویل صفیں اکثر اوقات کعبہ کے طول سے بھی لمبی ہوتی ہیں۔ اس موقع کے لئے بھی شرعی ذمہ داری واضح کی گئی ہے۔ ظاہر ہے کہ دور کے رہنے والوں کے لئے صحیح حدود کعبہ یا مسجد الحرام کا تعین بہت مشکل کام ہے لیکن اس سمت منہ کرکے کھڑا ہونا سب کے لئے آسان ہے۔۱
۱ بعض مفسرین نے کہاہے کہ شطر کا ایک معنی نصف ہے اس مفہوم کی بناء پر شطر المسجد الحرام اور وسط المسجد الحرام ہم معنی ہے اور ہم جانتے ہیں کہ خاص خانہ کعبہ مسجد حرام کے وسط میں ہے (تفسیر کبیر فخر رازی، زیر بحث آیت کے ذیل ہیں)۔