Tafseer e Namoona

Topic

											

									  پیغمبر اکرم کا کعبہ سے خاص لگاؤ

										
																									
								

Ayat No : 144

: البقرة

قَدْ نَرَىٰ تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاءِ ۖ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضَاهَا ۚ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ۚ وَحَيْثُ مَا كُنْتُمْ فَوَلُّوا وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُ ۗ وَإِنَّ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ لَيَعْلَمُونَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَبِّهِمْ ۗ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا يَعْمَلُونَ ۱۴۴

Translation

اے رسول ہم آپ کی توجہ کو آسمان کی طرف دیکھ رہے ہیں تو ہم عنقریب آپ کو اس قبلہ کی طرف موڑ دیں گے جسے آپ پسند کرتے ہیں لہٰذا آپ اپنا رخ مسجدالحرام کی جہت کی طرف موڑ دیجئے اور جہاں بھی رہئے اسی طرف رخ کیجئے. اہلِ کتاب خوب جانتے ہیں کہ خدا کی طرف سے یہی برحق ہے اور اللہ ان لوگوں کے اعمال سے غافل نہیں ہے.

Tafseer

									مندرجہ بالا آیت سے معلوم ہوتاہے کہ پیغمبر اکرم خصوصیت سے چاہتے تھے کہ قبلہ، کعبہ کی طرف تبدیل ہوجائے اور آپ انتظار میں رہتے تھے کہ خدا کی طرف سے اس سلسلے میں کوئی حکم نازل ہو۔ اس کی وجہ شاید یہ تھی کہ آنحضرت کو حضرت ابراہیم اور ان کے آثار سے عشق تھا۔ علاوہ ازیں کعبہ توحید قدیم ترین مرکز تھا۔ آپ جانتے تھے کہ بیت المقدس تو وقتی قبلہ ہے لیکن آپ کی خواہش تھی کہ حقیقی و آخری قبلہ جلد معین ہو جائے۔ آپ چونکہ حکم خدا کے سامنے سر تسلیم خم کئے تھے، یہ تقاضا زبان تک نہ لاتے صرف منتظر نگاہیں آسمان کی طرف لگائے ہوئے تھے جس سے ظاہر ہو تا کہ آپ کو کعبہ سے کس قدر عشق اور لگاؤہے۔
 آسمان شاید اس لئے کہاگیاہے کہ وحی کا فرشتہ اوپر سے آپ پر نازل ہوتاتھا ورنہ خدا کے لئے کوئی محل و مقام ہے نہ اس کے وحی کے لئے