دعوت انبیاء کی وحدت
وَقَالُوا كُونُوا هُودًا أَوْ نَصَارَىٰ تَهْتَدُوا ۗ قُلْ بَلْ مِلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا ۖ وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ ۱۳۵قُولُوا آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْنَا وَمَا أُنْزِلَ إِلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَالْأَسْبَاطِ وَمَا أُوتِيَ مُوسَىٰ وَعِيسَىٰ وَمَا أُوتِيَ النَّبِيُّونَ مِنْ رَبِّهِمْ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِنْهُمْ وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ ۱۳۶فَإِنْ آمَنُوا بِمِثْلِ مَا آمَنْتُمْ بِهِ فَقَدِ اهْتَدَوْا ۖ وَإِنْ تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا هُمْ فِي شِقَاقٍ ۖ فَسَيَكْفِيكَهُمُ اللَّهُ ۚ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ۱۳۷
اور یہ یہودی اور عیسائی کہتے ہیں کہ تم لوگ بھی یہودی اورعیسائی ہوجاؤ تاکہ ہدایت پا جاؤ توآپ کہہ دیں کہ صحیح راستہ باطل سے کترا کر چلنے والے ابراہیم علیھ السّلام کا راستہ ہے کہ وہ مشرکین میں نہیں تھے. اور مسلمانو! تم ان سے کہو کہ ہم اللہ پر اور جو اس نے ہماری طرف بھیجا ہے اور جو ابراہیم علیھ السّلامً اسماعیل علیھ السّلام ً اسحاق علیھ السّلامً یعقوب علیھ السّلامً اولاد یعقوب علیھ السّلام کی طرف نازل کیا ہے اور جو موسیٰ علیھ السّلام ً عیسیٰ علیھ السّلام اور انبیائ علیھ السّلام کو پروردگار کی طرف سے دیا گیا ہے ان سب پر ایمان لے آئے ہیں. ہم پیغمبروں علیھ السّلام میں تفریق نہیں کرتے اور ہم خدا کے سچّے مسلمان ہیں. اب اگر یہ لوگ بھی ایسا ہی ایمان لے آئیں گے تو ہدایت یافتہ ہوجائیں گے اور اگر اعراض کریںگے تو یہ صرف عناد ہوگا اور عنقریب اللہ تمہیں ان سب کے شر سے بچا لے گا کہ وہ سننے والا بھی ہے اورجاننے والا بھی ہے.
آیات قرآنی میں بارہا اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ خدا کے تمام پیغمبر ایک ہی ہدف اور غرض رکھتے تھے۔ ان میں کسی قسم کا فرق نہیں ہے کیونکہ سب ایک ہی منبع وحی و الہام سے فیض حاصل کرتے تھے۔
قرآن مسلمانوں کو نصیحت کرتاہے کہ خدا کے تمام پیغمبروں کا ایک جیسا احترام کریں۔ لیکن جیسا کہ ہم کہہ چکے ہیں یہ بات اس کی نفی نہیں کرتی کہ خدا کی طرف سے آنے والی نئی شریعت گذشتہ شریعتوں کی ناسخ ہوتی ہے۔ آئین اسلام آخری آئین ہے کیونکہ خدا کے پیغمبر معلمین کی طرح تھے اور ان میں سے ہر ایک انسانی معاشرے کی علیحدہ جماعتوں میں تربیت کے لئے آئے اور واضح ہے کہ جب ایک جماعت کی تعلیم ختم ہوجاتی ہے تو طلباء دوسرے معلم کے پاس اور اوپر کی جماعت میں چلے جاتے ہیں۔ اسی طرح انسانی معاشرے کی ذمہ داری ہے کہ ہم آخری پیغمبر کے پروگراموں کو جو دین کے تکامل کا آخری مرحلہ ہے عملی شکل دیں