سوره طه / آیه 92 - 98
قَالَ يَا هَارُونُ مَا مَنَعَكَ إِذْ رَأَيْتَهُمْ ضَلُّوا ۹۲أَلَّا تَتَّبِعَنِ ۖ أَفَعَصَيْتَ أَمْرِي ۹۳قَالَ يَا ابْنَ أُمَّ لَا تَأْخُذْ بِلِحْيَتِي وَلَا بِرَأْسِي ۖ إِنِّي خَشِيتُ أَنْ تَقُولَ فَرَّقْتَ بَيْنَ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَلَمْ تَرْقُبْ قَوْلِي ۹۴قَالَ فَمَا خَطْبُكَ يَا سَامِرِيُّ ۹۵قَالَ بَصُرْتُ بِمَا لَمْ يَبْصُرُوا بِهِ فَقَبَضْتُ قَبْضَةً مِنْ أَثَرِ الرَّسُولِ فَنَبَذْتُهَا وَكَذَٰلِكَ سَوَّلَتْ لِي نَفْسِي ۹۶قَالَ فَاذْهَبْ فَإِنَّ لَكَ فِي الْحَيَاةِ أَنْ تَقُولَ لَا مِسَاسَ ۖ وَإِنَّ لَكَ مَوْعِدًا لَنْ تُخْلَفَهُ ۖ وَانْظُرْ إِلَىٰ إِلَٰهِكَ الَّذِي ظَلْتَ عَلَيْهِ عَاكِفًا ۖ لَنُحَرِّقَنَّهُ ثُمَّ لَنَنْسِفَنَّهُ فِي الْيَمِّ نَسْفًا ۹۷إِنَّمَا إِلَٰهُكُمُ اللَّهُ الَّذِي لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۚ وَسِعَ كُلَّ شَيْءٍ عِلْمًا ۹۸
موسٰی نے ہارون سے خطاب کرکے کہا کہ جب تم نے دیکھ لیا تھا کہ یہ قوم گمراہ ہوگئی ہے تو تمہیں کون سی بات آڑے آگئی تھی. کہ تم نے میرا اتباع نہیں کیا, کیا تم نے میرے امر کی مخالفت کی ہے. ہارون نے کہا کہ بھیّا آپ میری داڑھی اور میرا سر نہ پکڑیں مجھے تو یہ خوف تھا کہ کہیں آپ یہ نہ کہیں کہ تم نے بنی اسرائیل میں اختلاف پیدا کردیا ہے اور میری بات کا انتظار نہیں کیا ہے. پھر موسٰی نے سامری سے کہا کہ تیرا کیا حال ہے. اس نے کہا کہ میں نے وہ دیکھا ہے جو ان لوگوں نے نہیں دیکھا ہے تو میں نے نمائندہ پروردگار کے نشانِ قدم کی ایک مٹھی خاک اٹھالی اور اس کو گوسالہ کے اندر ڈال دیا اور مجھے میرے نفس نے اسی طرح سمجھایا تھا. موسٰی نے کہا کہ اچھا جا دور ہوجا اب زندگانی دنیا میں تیری سزا یہ ہے کہ ہر ایک سے یہی کہتا پھرے گا کہ مجھے چھونا نہیں اور آخرت میں ایک خاص وعدہ ہے جس کی مخالفت نہیں ہوسکتی اور اب دیکھ اپنے خدا کو جس کے گرد تو نے اعتکاف کر رکھا ہے کہ میں اسے جلاکر خاکستر کردوں گا اور اس کی راکھ دریا میں اڑادوں گا. یقینا تم سب کا خدا صرف اللہ ہے جس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے اور وہی ہر شے کا وسیع علم رکھنے والا ہے.
(92) قَالَ يَا هَارُوْنُ مَا مَنَعَكَ اِذْ رَاَيْتَـهُـمْ ضَلُّوْا
(93) اَلَّا تَـتَّبِعَنِ ۖ اَفَـعَصَيْتَ اَمْرِىْ
(94) قَالَ يَا ابْنَ اُمَّ لَا تَاْخُذْ بِلِحْيَتِىْ وَلَا بِرَاْسِىْ ۖ اِنِّـىْ خَشِيْتُ اَنْ تَقُوْلَ فَرَّقْتَ بَيْنَ بَنِىٓ اِسْرَآئِيْلَ وَلَمْ تَـرْقُبْ قَوْلِىْ
(95) قَالَ فَمَا خَطْبُكَ يَا سَامِرِىُّ
(96) قَالَ بَصُرْتُ بِمَا لَمْ يَبْصُرُوْا بِهٖ فَقَبَضْتُ قَبْضَةً مِّنْ اَثَرِ الرَّسُوْلِ فَنَبَذْتُـهَا وَكَذٰلِكَ سَوَّلَتْ لِىْ نَفْسِىْ
(97) قَالَ فَاذْهَبْ فَاِنَّ لَكَ فِى الْحَيَاةِ اَنْ تَقُوْلَ لَا مِسَاسَ ۖ وَاِنَّ لَكَ مَوْعِدًا لَّنْ تُخْلَفَهٝ ۖ وَانْظُرْ اِلٰٓى اِلٰـهِكَ الَّـذِىْ ظَلْتَ عَلَيْهِ عَاكِفًا ۖ لَّنُحَرِّقَنَّهٝ ثُـمَّ لَنَنْسِفَنَّهٝ فِى الْيَـمِّ نَسْفًا
(98) اِنَّمَآ اِلٰـهُكُمُ اللّـٰهُ الَّـذِىْ لَآ اِلٰـهَ اِلَّا هُوَ ۚ وَسِعَ كُلَّ شَىْءٍ عِلْمًا
ترجمہ
(92) موسی نے کہا : اے ہارون ! جس وقت تو نے دیکھا کہ وہ گمراہ ہوگئے ہیں، تو تجھے کس چیز نے روکا ۔
(93) کہ تونے میری پیروی نہ کی کیا تونے میرے حکم کی نافرمانی کی ہے ۔
(94) ہارون نے کہا: اے ماں جائے ! میری داڑھی اور سر نہ پکڑو ۔ میں تو اس بات سے ڈرا کہ تویہ کہنے لگے کہ تونے بنی اسرائیل کے درمیان تفرق ڈال دیا اور میری نصیحت پر
عمل نہ کیا۔
(95) (پھر موسی نے سامری کی طرف رخ کیا اور) کہا : اے سامری نے یہ کام کیوں کیا ؟
(96) (سامری نے) کہا : میں نے ایسی چیز دیکھی جو انہوں نے نہیں دیکھی۔ میں نے (خدا کے بھیجے ہوئے)) رسول کے آثار میں سے کچھ حصہ اٹھالیا۔ اس کے بعد میں نے اس کو ڈال دیا
اور میرے نفس نے اسے مطلب کو اسی طرح خوشنما بنایا۔
(97) (موسٰی نے) کہا: تیرا دنیا کی زندگی میں حصہ (صرف) یہ ہے کہ (جو شخص تیرے نزدیک ہوگا) تو (اس سے) کہے گا :مجھے مت چھونا اور تیرے لیے (خدا کی طرف سے عذاب
کا) ایک وقت مقرر ہے کہ ہرگز اس کے خلاف نہیں ہوگا ۔ (آب) تو اپنے معبود کی طرف دیکھ ، جس کی مسلسل پرستش کرتا رہا ہے اور دیکھ پہلے تو ہم اسے جلائیں گے اور پر اس
کے ذرات کودریا میں بکھیر دیں گے۔
(98) تمهارا مبعود توصرف وہی خدا ہے کہ جس کے علاوہ اور کوئی معبود نہیں ہے۔ اور اس کا علم ہر چیز کا احاطہ کیے ہے ہے.