Tafseer e Namoona

Topic

											

									  ۱۔ علم ،ایمان و انقلاب کا سرچشمہ ہے

										
																									
								

Ayat No : 72-76

: طه

قَالُوا لَنْ نُؤْثِرَكَ عَلَىٰ مَا جَاءَنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَالَّذِي فَطَرَنَا ۖ فَاقْضِ مَا أَنْتَ قَاضٍ ۖ إِنَّمَا تَقْضِي هَٰذِهِ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا ۷۲إِنَّا آمَنَّا بِرَبِّنَا لِيَغْفِرَ لَنَا خَطَايَانَا وَمَا أَكْرَهْتَنَا عَلَيْهِ مِنَ السِّحْرِ ۗ وَاللَّهُ خَيْرٌ وَأَبْقَىٰ ۷۳إِنَّهُ مَنْ يَأْتِ رَبَّهُ مُجْرِمًا فَإِنَّ لَهُ جَهَنَّمَ لَا يَمُوتُ فِيهَا وَلَا يَحْيَىٰ ۷۴وَمَنْ يَأْتِهِ مُؤْمِنًا قَدْ عَمِلَ الصَّالِحَاتِ فَأُولَٰئِكَ لَهُمُ الدَّرَجَاتُ الْعُلَىٰ ۷۵جَنَّاتُ عَدْنٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ وَذَٰلِكَ جَزَاءُ مَنْ تَزَكَّىٰ ۷۶

Translation

ان لوگوں نے کہا کہ ہمارے پاس جو کھلی نشانیاں آچکی ہیں اور جس نے ہم کو پیدا کیا ہے ہم اس پر تیری بات کو مقدم نہیں کرسکتے اب تجھے جو فیصلہ کرنا ہو کرلے تو فقط اس زندگانی دنیا ہی تک فیصلہ کرسکتا ہے. ہم اپنے پروردگار پر ایمان لے آئے ہیں کہ وہ ہماری خطاؤں کو معاف کردے اور اس جادو کو بخش دے جس پر تو نے ہمیں مجبور کیا تھا اور اللہ سب سے بہتر ہے ا ورہی باقی رہنے والا ہے. یقینا جو اپنے رب کی بارگاہ میں مجرم بن کر آئے گا اس کے لئے وہ جہنم ّہے جس میں نہ مرسکے گا اور نہ زندہ رہ سکے گا. اور جو اس کے حضور صاحب هایمان بن کر حاضر ہوگا اور اس نے نیک اعمال کئے ہوں گے اس کے لئے بلند ترین درجات ہیں. ہمیشہ رہنے والی جنت ّجس کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے کہ یہی پاکیزہ کردار لوگوں کی جزا ہے.

Tafseer

									۱۔ علم ،ایمان و انقلاب کاسرچشمہ ہے : سب سے اہم امسئلہ کہ جوزیربحث آیات میں نظر آتاہے ،وہ موسٰی (علیه السلام) کے مقابلہ میں آنے پرجادوگروں میں پیداہونے والی گہری اور فور ی تبدیلی سے و ہ جس وخت حضرت موسٰی(علیه السلام) سے مقابلہ کرنے کے لیے کھڑے ہوئے تھے ،توان کے انتہائی سخت دشمن تھے لیکن حضرت موسٰی (علیه السلام) کاپہلاہی معجزہ دیکھ کر اس طرح سے ہل گئے ،اور بیدار ہوگئے اور انہوں نے اپنے اراستے کوبدل لیاکہ سب لوگ حیران وششدررہ گئے ۔
کفر سے ایمان کی طرف ،انحراف سے دوستی و استقامت کی طرف،کجی سے راستی کی طرفاور ظلمت سے نور کی طرف،اس فوری اورتیز ی کے ساتھ راستے کی تبدیلی نے سب کوایسی بوکھلاہٹ میں ڈالاکہ شایدفرعون کوبھی اس بات پریقین نہیں آتاتھلہذا اس نے کوشش کی کہ اسے ایک پہلے سے سوچاسمجھامنصوبہ اور سازش قراردے حالاکہ وہ خود جانتاتھا کہ اس کی یہ بات جھوٹی ہے ۔
کونساعامل اس گہر ے اور سریع انقلابِ ذہنی کاسبب بنااورکونسے عامل نے نور ایما ن اس قوت سے ان کے دل میںچمکایاکہ وہ اپنے وجود اور ہستی تک کواس کام کی خاطر داؤ پرلگانے کے لئے تیار ہوگئے۔یہاں تک کے تاریخ کہتی ہے کہ فرعون نے اپنی دھمکی کوعملی جامہ پہنایا اور انہیں اس وحشیانہ طریقے سے شہید کردیا ۔
کیاعلم وآگاہی کے سواکوئی اور عامل یہاں دکھائی دیتاہے ؟ وہ چونکہ فنون اور موزسے آشناہے اور انہوں نے صاف طور پر جان لیاتھاکہ موسٰی (علیه السلام) کاکام جادونہیں ہے بلکہ خدائی معجزہ ہے لہذاانہوں نے بری جرائت سے اورقاطع انداز میں اپناراستہ تبدیل کرلیا اس سے ہمیںیہ اچھی طرح معلوم ہوجاتاہ کہ افرادیامعاشرے میں تبدیلی لانے اور ایک تیز اور سچاانقلاب پیدا کرنے کے لیے ہر چیز سے پہلے انہیںعلم و آگاہی دینے کی ضرورت ہے (1) ۔


۱۔ اس سلسلے میں ہم ۔سورہ اعراف کی آیہ ۱۲۳ تا ۱۲۶ کے ذیل میں بحث کرچکے ہیں دیکھئے ،جلد۶ ، ص ۲۵۹ (اردوتر جمہ ) ۔