۲۔ جادوگر،کبھی بھی کامیاب نہیں ہوتا ؟
قَالُوا يَا مُوسَىٰ إِمَّا أَنْ تُلْقِيَ وَإِمَّا أَنْ نَكُونَ أَوَّلَ مَنْ أَلْقَىٰ ۶۵قَالَ بَلْ أَلْقُوا ۖ فَإِذَا حِبَالُهُمْ وَعِصِيُّهُمْ يُخَيَّلُ إِلَيْهِ مِنْ سِحْرِهِمْ أَنَّهَا تَسْعَىٰ ۶۶فَأَوْجَسَ فِي نَفْسِهِ خِيفَةً مُوسَىٰ ۶۷قُلْنَا لَا تَخَفْ إِنَّكَ أَنْتَ الْأَعْلَىٰ ۶۸وَأَلْقِ مَا فِي يَمِينِكَ تَلْقَفْ مَا صَنَعُوا ۖ إِنَّمَا صَنَعُوا كَيْدُ سَاحِرٍ ۖ وَلَا يُفْلِحُ السَّاحِرُ حَيْثُ أَتَىٰ ۶۹
ان لوگوں نے کہا کہ موسٰی تم اپنے جادو کو پھینکو گے یا ہم لوگ پہل کریں. موسٰی نے کہا کہ نہیں تم ابتدا کرو ایک مرتبہ کیا دیکھا کہ ان کی رسیاں اور لکڑیاں جادو کی بنا پر ایسی لگنے لگیں جیسے سب دوڑ رہی ہوں. تو موسٰی نے اپنے دل میں (قوم کی گمراہی کا) خوف محسوس کیا. ہم نے کہا کہ موسٰی ڈرو نہیں تم بہرحال غالب رہنے والے ہو. اور جو کچھ تمہارے ہاتھ میں ہے اسے ڈال دو یہ ان کے سارے کئے دھرے کو چن لے گا ان لوگوں نے جو کچھ کیا ہے وہ صرف جادوگر کی چال ہے اور بس اور جادوگر جہاں بھی جائے کبھی کامیاب نہیں ہوسکتا.
۲۔ جادوگر،کبھی بھی کامیاب نہیں ہوتا ؟ بہت سے لوگ پوچھتے ہیں کہ اگر جادوگر خارق عادت کام ۔جومعجزہ سے مشابہ ہیں ۔انجام دے سکتے ہیں توپھر ان کے کاموں اور معجزہ میں کس طرح فرق کیاجاسکتاہے ؟
اس وال کا جواب ایک نکتے کی طرف توجہ کرنے سے واضح ہوجاتاہے اور وہ یہ ہے کہ جادوگرکاکام ایک محدود انسانی قوّت کے سہارے سے ہوتاہے اور معجزہ خداکی بے پایاں اورلازوال قدرت سے معرض ِ وجود میں آتاہے ۔
لہذاجادوگرکچھ محدود کام ہی سرانجام د ے سکتاہے اور اگر وہ ان کے علاوہ کچھ اور کرناچاہے توعاجز ہوتاہے وہ صرف انہی کاموں کوانجام دے سکتاہے جن کی اس نے پہلے سے مشق کی ہو اوران کاماہر ہواور ان کے پیچ وخم سے آگاہ ہولیکن ا ن کے علاوہ دوسرے کاموں میںوہ بالکل عاجز ولاچار ہوگاجبکہ انبیاء ومرسل چونکہ خداکی لازوال قدرت سے مدد لیاکرتے تھے ،وہ زمین و آسمان میں ہر طرح اورہر قسم کاخارقِ عادت کام انجام دینے پرقادرتھے ۔
جادو گر لوگوں کی فرمائش کے مطابق خارق عاد ت کاانجام نہیں دے سکتاہے، مگریہ کہ اتفاقیہ طورپر اس کے کا م کے مطابق اہوجائے (اگر چہ وہ بعض اوقات اپنے ایسے دوستوں کو جنہیں لوگ پہچانتے نہیں ہیںیہ بات سکھادیتے ہیں کہ وہ لوگ ں کے درمیان میں سے اٹھ کھڑے ہوں،اور وہ فرمائشیں کریں جوپہلے سے معین شدہ ہیں) ۔
لیکن انبیاء بارہااور کسی اہم معجزات کہ جو حق کے متلاشی لوگ ان سے نبوّت کے طور پر طلب کیاکرتے تھے انجام دیتے رہے ہیں جیساکہ ہم حضرت موسٰی (علیه السلام) کی اسی سرگزشتہ میں مشاہدہ کریں گے ۔
اس کے علاوہ جادوچونکہ ایک انحرف کام ہے اورایک قسم کادھوکا اور فریب ہے لہذافطری طورپرایسی طبیعتیںچاہتاہے کہ جواس سے ہم آہنگ ہوں اورجادو گربلااستثناء دھوکاباز مکار اور فریبی قسم کے لوگ ہوتے ہیں،جنہیں ان کے مزاج اور اعمال و کردار کے مطالعے اور تحقیق سے ، بہت جلد پہچاناجاسکتاہے جبکہ انبیاء کااخلاص و پاکیزگی اور پاکبازی ایک ایسی سند ہے کے اعجاز کے ساتھ مل کر اس کے اثر کوکئی گناکردیتی ہے ،(غورکیجئے گا ) ۔
اورشایدیہی وجہ ہے کہ زیر نظر آیت کہتی ہے :
ولایفلح الساحرحیث اتیٰ
جادوگرکہیں بھی ہو، اور جن حالات اور جس زمانہ میں ہوفلاح اورکامیابی حاصل نہیں کرسکتا ۔
بقول معروف بہت جلد اس کابھانڈاپھوٹ جاتاہے ،کیونکہ اس کی قوّت محدود ہوتی ہے اوراس کے افکار و صفات انحرافی ہوتے ہیں ،یہ بات صر ف انہی جادوگرں کے ساتھ مخصوص نہیں ہے کہ جو انبیاء کے مقابلے میں آتے تھے ،بلکہ تمام جادوگروں پرپوری طرح صادق آتی ہے
کہ وہ جلد ی ہی پہچان لیے جاتے ہیں اور کبھی کامیاب نہیں ہوتے ۔