پیغمبر انہی میں سے ہو
وَإِذْ يَرْفَعُ إِبْرَاهِيمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَيْتِ وَإِسْمَاعِيلُ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا ۖ إِنَّكَ أَنْتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ۱۲۷رَبَّنَا وَاجْعَلْنَا مُسْلِمَيْنِ لَكَ وَمِنْ ذُرِّيَّتِنَا أُمَّةً مُسْلِمَةً لَكَ وَأَرِنَا مَنَاسِكَنَا وَتُبْ عَلَيْنَا ۖ إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ ۱۲۸رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيهِمْ رَسُولًا مِنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ ۚ إِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ۱۲۹
اور اس وقت کو یاد کرو جب ابراہیم علیھ السّلامو اسماعیل علیھ السّلامخانہ کعبہ کی دیواروں کو بلند کر رہے تھے اوردل میں یہ دعا تھی کہ پروردگار ہماری محنت کو قبول فرمالے کہ تو بہترین سننے والا اورجاننے والا ہے. پروردگار ہم دنوںکو اپنا مسلمان او ر فرمانبردار قرار دے دے اور ہماری اولاد میں بھی ایک فرمانبردار امت پیدا کر. ہمیں ہمارے مناسک دکھلا دے اورہماری توبہ قبول فرما کہ تو بہترین توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے. پروردگار ان کے درمیان ایک رسول کو مبعوث فرما جو ان کے سامنے تیری آیتوں کی تلاوت کرے. انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دے اور انکے نفوس کو پاکیزہ بنائے. بے شک تو صاحبِ عزّت اور صاحبِ حکمت ہے.
مندرجہ بالا آیت میں لفظ (منہم) اس طرف اشارہ کرتاہے کہ انواع انسانی کے رہبر اور مربی کے لئے ضروری ہے کہ اسی کی نوع
و جنس سے ہو۔ انہی صفات اور بشری طبائع کا حامل ہو تا کہ وہ عملی پہلوؤں سے ان کے لئے بہترین نمونہ بن سکے کیونکہ واضح ہے کہ اگر ان کے نوع و جنس سے نہ ہو تو نہ وہ ان کی ضروریات ، تکالیف مشکلات اور انسانوں کے مختلف مسائل کو سمجھ پائے گا اور نہ ہی انسان اسے اپنے لئے نمونہ بنا سکیں گے۔
۱۳۰۔ وَمَنْ یَرْغَبُ عَنْ مِلَّةِ إِبْرَاہِیمَ إِلاَّ مَنْ سَفِہَ نَفْسَہُ وَلَقَدْ اصْطَفَیْنَاہُ فِی الدُّنْیَا وَإِنَّہُ فِی الْآخِرَةِ لَمِنْ الصَّالِحِینَ
۱۳۱۔ إِذْ قَالَ لَہُ رَبُّہُ اٴَسْلِمْ قَالَ اٴَسْلَمْتُ لِرَبِّ الْعَالَمِینَ
۱۳۲۔ وَوَصَّی بِہَا إِبْرَاہِیمُ بَنِیہِ وَیَعْقُوبُ یَابَنِیَّ إِنَّ اللهَ اصْطَفَی لَکُمْ الدِّینَ فَلاَتَمُوتُنَّ إِلاَّ وَاٴَنْتُمْ مُسْلِمُونَ
ترجمہ
۱۳۰۔ نادان و بیوقوف لوگوں کے سوا کون شخص (اس پاکیزگی اور روشنی کے با وجود) دین ابراہیم سے روگردانی کردے گا۔ اس دنیا میں ہم نے انہیں منتخب کیاہے اور دوسرے جہان میں بھی وہ صالحین میں سے ہیں۔
۱۳۱۔ (یاد کرو وہ وقت) جب ان کے پروردگار نے ان سے کہا اسلام لے آؤ (اور حق کے سامنے سر تسلیم خم کرو تو اانہوںنے پروردگار کے فرمان کو دل و جان سے قبول کرلیا اور) کہا میں عالمین کے پروردگار کے سامنے سر تسلیم خم کرتاہوں۔
۱۳۲۔ ابراہیم اور یعقوب نے (اپنی عمر کے آخری اوقات میں) اپنے بیٹوں کو اس دین کی وصیت کی (اور ہر ایک نے اپنے فرزندوں سے کہا) اے میرے بیٹو! خدانے اس آئین پاک کو تمہارے لئے منتخب کیاہے اور تم دین اسلام کے علاوہ کسی پر نہ مرنا۔