Tafseer e Namoona

Topic

											

									  تعلیم مقدم ہے یا تربیت

										
																									
								

Ayat No : 127-129

: البقرة

وَإِذْ يَرْفَعُ إِبْرَاهِيمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَيْتِ وَإِسْمَاعِيلُ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا ۖ إِنَّكَ أَنْتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ۱۲۷رَبَّنَا وَاجْعَلْنَا مُسْلِمَيْنِ لَكَ وَمِنْ ذُرِّيَّتِنَا أُمَّةً مُسْلِمَةً لَكَ وَأَرِنَا مَنَاسِكَنَا وَتُبْ عَلَيْنَا ۖ إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ ۱۲۸رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيهِمْ رَسُولًا مِنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ ۚ إِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ۱۲۹

Translation

اور اس وقت کو یاد کرو جب ابراہیم علیھ السّلامو اسماعیل علیھ السّلامخانہ کعبہ کی دیواروں کو بلند کر رہے تھے اوردل میں یہ دعا تھی کہ پروردگار ہماری محنت کو قبول فرمالے کہ تو بہترین سننے والا اورجاننے والا ہے. پروردگار ہم دنوںکو اپنا مسلمان او ر فرمانبردار قرار دے دے اور ہماری اولاد میں بھی ایک فرمانبردار امت پیدا کر. ہمیں ہمارے مناسک دکھلا دے اورہماری توبہ قبول فرما کہ تو بہترین توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے. پروردگار ان کے درمیان ایک رسول کو مبعوث فرما جو ان کے سامنے تیری آیتوں کی تلاوت کرے. انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دے اور انکے نفوس کو پاکیزہ بنائے. بے شک تو صاحبِ عزّت اور صاحبِ حکمت ہے.

Tafseer

									یہ بات قابل غور ہے کہ قرآن میں چار مقامات پر انبیاء کی غرض بعثت کا ذکر کرتے ہوئے تعلیم و تربیت کا ذکر آیاہے۔ ان میں سے تین مقامات پر تربیت تعلیم سے مقدم ہے ۱
اور صرف ایک جگہ (زیر بحث آیت میں) تعلیم کا ذکر تربیت پر مقدم ہے حالانکہ ہم جانتے ہیں کہ عموما جب تک تعلیم نہ ہو تربیت نہیں ہوتی۔ اس بناء پر جہاں تعلیم تربیت سے مقدم ہے وہاں تو اس کی وضع طبیعی کی طرف اشارہ ہے لیکن زیادہ تر مقامات جہاں تربیت مقدم ہے گویا اس طرف اشارہ ہے کہ غرض و مقصد تربیت ہے اور باقی سب مقدمات ہیں۔


 

۱ بقرہ آیہ ۱۵۱، آل عمران آیہ ۱۶۴ ، جمعہ آیہ ۲۔