۲۔ لفظ ” ازواجاً“ کامطلب
كُلُوا وَارْعَوْا أَنْعَامَكُمْ ۗ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِأُولِي النُّهَىٰ ۵۴مِنْهَا خَلَقْنَاكُمْ وَفِيهَا نُعِيدُكُمْ وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً أُخْرَىٰ ۵۵
کہ تم خود بھی کھاؤ اور اپنے جانوروں کو بھی چراؤ بے شک اس میں صاحبان هعقل کے لئے بڑی نشانیاں پائی جاتی ہیں. اسی زمین سے ہم نے تمہیں پیدا کیا ہے اور اسی میں پلٹا کرلے جائیں گے اور پھر دوبارہ اسی سے نکالیں گے.
۲۔ لفظ ” ازواجاً“ کامطلب : یہ ”زوج “ کے ماد ہ سے لیاگیاہے یہ نباتات سے مختلف اصناف کی طرف بھی اشارہ ہوسکتاہے اور عالم نباتات میں مسئلہ زوجیت (نر اور ماد ہ ہونے ) کی طرف بھی سربستہ اشارہ ہوسکتاہے ۔جس کے بارے میں ہم انشااللہ متعلقہً آیات کے ذیل میں گفتگو کریں گے ۔