۳۔ ہرکام کے لیے پروگرام اور وسائل کی ضرورت ہے
اشْدُدْ بِهِ أَزْرِي ۳۱وَأَشْرِكْهُ فِي أَمْرِي ۳۲كَيْ نُسَبِّحَكَ كَثِيرًا ۳۳وَنَذْكُرَكَ كَثِيرًا ۳۴إِنَّكَ كُنْتَ بِنَا بَصِيرًا ۳۵قَالَ قَدْ أُوتِيتَ سُؤْلَكَ يَا مُوسَىٰ ۳۶
اس سے میری پشت کو مضبوط کردے. اسے میرے کام میں شریک بنادے. تاکہ ہم تیری بہت زیادہ تسبیح کرسکیں. اور تیرا بہت زیادہ ذکر کرسکیں. یقینا تو ہمارے حالات سے بہتر باخبر ہے. ارشاد ہوا موسٰی ہم نے تمہاری مراد تمہیں دے دی ہے.
۳۔ ہرکام کے لیے پروگرام اور وسائل کی ضرورت ہے :حضرت موسٰی(علیه السلام) کی زندگی کایہ حصّہ ہمیں جو دوسراسبق دیتاہے وہ یہ ہے کہ انبیاء ومرسلین تک بھی اپنے کاموں کی پیش رفت کے لیے اتنے معجزات رکھنے کے باوجود عام وسائل سے مددلیتے تھے موء ثر اور بیان رسا کے ذریعہ بھی اور معاونین کی فکری وجسمانی قوت و طاقت سے بھی ۔
یہ ضروری نہیں ہے کہ ہم زندگی میں ہمیشہ معجز ات میں رہیں بلکہ پروگرام اور وسائل کوتیار کرناچاہیئے اور طبیعی طریقوں سے پیش رفت کو جاری رکھنا چاہیئے اور جہاں کاموں میں رکاوٹ پڑجائے تو وہاںخدائی لطف وکرم کاانتظار کرناچاہیئے ۔