Tafseer e Namoona

Topic

											

									  ایک سوال کا جواب

										
																									
								

Ayat No : 71-72

: مريم

وَإِنْ مِنْكُمْ إِلَّا وَارِدُهَا ۚ كَانَ عَلَىٰ رَبِّكَ حَتْمًا مَقْضِيًّا ۷۱ثُمَّ نُنَجِّي الَّذِينَ اتَّقَوْا وَنَذَرُ الظَّالِمِينَ فِيهَا جِثِيًّا ۷۲

Translation

اور تم میں سے کوئی ایسا نہیں ہے جسے جہّنم کے کنارے حاضر نہ ہونا ہو کہ یہ تمہارے رب کا حتمی فیصلہ ہے. اس کے بعد ہم متقی افراد کو نجات دے دیں گے اور ظالمین کوجہّنم میں چھوڑ دیں گے.

Tafseer

									ایک سوال کا جواب


صرف ایک سوال جو یہاں باقی رہ جاتاہے یہ ہے کہ پروردگار کی حکمت کے لحاظ سے اس کام کا فلسفہ کیا ہے ؟ اس کے علاوہ کیا مومنین کواس کام سے کوئی تکلیف اور عذاب نہیں پہنچے گا ؟ 
اس سوال کا جوا ب جو دونوں پہلوؤں سے اسلامی روایات میں آیاہے ،معمولی سے غور کے ساتھ واضح ہوجاتا ہے ۔
حقیقت میں دوزخ اور اس کے عذابوں کامشاہدہ اس بات کے لیے ایک معدمہ ہوگا کہ مومنین جنّت کی خداداد نعمتوں سے زیادہ سے زیادہ لذّت حاصل کریں کیونکہ” عافیت کی قد ر اسی کو ہوتی ہے جوکسی مصیبت میں گرفتار ہوا ہو “ ۔ (بالاضد اد تعرف الاشیاء ) یہاں مومنین مصیبت میں گرفتار نہیں ہوں گے بلکہ صرف مصیبت کامنظر دیکھیں گے اور جیسا کہ ہم نے مذکورہ بالاروایات میں پڑھا ہے آگ ان پرسردو سالم ہوجائے گی اوران کانور آگ کے شعلوں پرغالب آجائے اور ان کو ماندکردے گا ۔
اس کے علاوہ آگ سے اتنی تیزی کے ساتھ گزریں گے ان پرمعمولی سااثربھی نہ ہوگا ،جیسا کہ ایک حدیث میں پیغمبر سے نقل ہوا ہے کہ آپ نے فرمایا : 
یردالناس الناس یصدرون باعماالھم فاولھم کلمع البرق ثم کمرالریح کحضرالفرس ، ثم کالراکب ، ثم کشدّ الرجل ثم کمیشہ : 
” سب کے سب لوگ جہنم کی آگ میں جائیں گے ،اس کے بعد اپنے اعمال کے مطابق اس سے باہرنکلیں گے ،بعض بجلی کے مذکوندنے (چمکنے ) کی طرح ،ان کے بعد ان سے درجے والے تیز آندھی ی طرح ، بعض گھوڑے تیز دوڑ نے کی طرح ، بعض معمولی سوارکی طرح ،بعض تیز رو پیدل چلنے والے کی طرح ، اور بعض معمولی رفتار سے چلنے والوں کی طرح (1) ۔
علاوہ ازین دوزخی بھی اس منظر کے مشاہدہ سے کہ بہشتی اتنی تیز ی کے ساتھ گزر رہے ہیں اور وہاسی میں رہیں گے زیادہ سز ااور تکلیف محسوس کریں گے اورا س طرح سے دونوں سوالات کاجوب واضح ہوجاتا ہے ۔


۱۔ تفسیر نوثقلین ، جلد ۳ ، ص ۳۵۳۔