۳۔رحمت اور یادآوری کی سورت
يَا أَبَتِ لَا تَعْبُدِ الشَّيْطَانَ ۖ إِنَّ الشَّيْطَانَ كَانَ لِلرَّحْمَٰنِ عَصِيًّا ۴۴يَا أَبَتِ إِنِّي أَخَافُ أَنْ يَمَسَّكَ عَذَابٌ مِنَ الرَّحْمَٰنِ فَتَكُونَ لِلشَّيْطَانِ وَلِيًّا ۴۵
بابا شیطان کی عبادت نہ کیجئے کہ شیطان رحمان کی نافرمانی کرنے والا ہے. بابا مجھے یہ خوف ہے کہ آپ کو رحمان کی طرف سے کوئی عذاب اپنی گرفت میں لے لے اور آپ شیطان کے دوست قرار پاجائیں.
۳۔رحمت اور یادآوری کی سورت :اس سورہ میں حضرت ابرہیم (علیه السلام) اور بزگ پیغمبر وں کا قصّہ شروع کرتے وقت پانچ مرتبہ ” اذکر“ (یادکرو ) آیاہے اوراس بناپر اس سورہ کو یاد آور کاسورہ کہاجاسکتا ہے ۔ یہ پیغمبر وں اور عظیم مردوں اور عورتوں کی یاد آوری ہے اور توحید کے بارے میں ان کی جدوجہد اور شرک و بت پرستی اور ظلم و بیداد گرمی کے خلاف ان کی سعی و کوشش کی یاد آوری ہے ۔
چونکہ عالم طورپر ذکر ، پھول جانے کے بعد یاد دلانے کے معنی میں ہے اس لیے ممکن ہے کہ اس واقعیت کی طرف بھی اشارہ ہو کہ توحید کی بنیاد وں اور مردان حق کاعشق اور راہ حق میں ان کی جدوجہد پر ایمان لانا،ہر انسان کی روح کی گہرئیوں میں اتر اجاتا ہے اور ان کی باتیں کرناواقعاایک طرح کاذکراور یاد آور ی ہے ۔
خداوند تعالی ” رحمن “ کے عنون سے توصیف اس سورہ میں سولہ مرتبہ آئی ہے ، کیونکہ یہ سورہ اپنے آغاز سے ہی رحمت کے ذکر کے ساتھ شروع ہوتی ہے ۔خداکی زکریا(علیه السلام) پر رحمت خداکی مریم (علیه السلام) پر رحمت اور اس سورہ کا اختتام بھی اسی رحمت کے ساتھ ہے کیونکہ اس کے آخر میں فرمایا ہے ۔
ان االذین اٰمنواعملو الصالحات سیاجعل لھم الرحمن ودا
جو لوگ ایمان لائے اور انہونے عمل صالح انجام دیئے خدائے راحمن کی محبت کو اپنے بندوں کے دل میں قراردے دیتا ہے ۔