Tafseer e Namoona

Topic

											

									  ۱۔دوسروں پر اثر انداز ہونے کا طریقہ

										
																									
								

Ayat No : 44-45

: مريم

يَا أَبَتِ لَا تَعْبُدِ الشَّيْطَانَ ۖ إِنَّ الشَّيْطَانَ كَانَ لِلرَّحْمَٰنِ عَصِيًّا ۴۴يَا أَبَتِ إِنِّي أَخَافُ أَنْ يَمَسَّكَ عَذَابٌ مِنَ الرَّحْمَٰنِ فَتَكُونَ لِلشَّيْطَانِ وَلِيًّا ۴۵

Translation

بابا شیطان کی عبادت نہ کیجئے کہ شیطان رحمان کی نافرمانی کرنے والا ہے. بابا مجھے یہ خوف ہے کہ آپ کو رحمان کی طرف سے کوئی عذاب اپنی گرفت میں لے لے اور آپ شیطان کے دوست قرار پاجائیں.

Tafseer

									۱۔دوسروں پر اثر انداز ہونے کا طریقہ : روایات کے مطابق آزر ایک بت پرست ، بت تراش اور بت فروش آدمی تھا اور اس ماحول میں فساد کاایک عظیم عامل شمار ہو تاتھا ۔ حضرت ابرہیم (علیه السلام) اس سے گفتگو کی کیفت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ منحرف افراد پر اثر انداز ہونے کے لیے خشونت اور سخی اختیار کرنے سے پہلے منطق و دلیل کے طریقے سے استفاد ہ کرنا چاہیئے ۔منطق بھی ایسی جو احترام ، محبت ، شفقت اور ہمدردی کے انداز میں ہو اور ساتھ ساتھ اس میں قاطعیب بھی ہو ۔کیونکہ اس طریقہ سے گروہ حق کے آگے سر تسلیم خم کردیں گے ،اگرچہ لوگ اس روش کے اختیار کرنے کے باوجود بھی مئوقف پر اڑے رہیں گے ۔یقیناان کامعاملہ الگ ہوگا اور ان کے ساتھ دوسرے قسم کاسلوک کرنا چاہیئے ۔