Tafseer e Namoona

Topic

											

									  ۳۔ایک سوال کا جواب

										
																									
								

Ayat No : 22-26

: مريم

فَحَمَلَتْهُ فَانْتَبَذَتْ بِهِ مَكَانًا قَصِيًّا ۲۲فَأَجَاءَهَا الْمَخَاضُ إِلَىٰ جِذْعِ النَّخْلَةِ قَالَتْ يَا لَيْتَنِي مِتُّ قَبْلَ هَٰذَا وَكُنْتُ نَسْيًا مَنْسِيًّا ۲۳فَنَادَاهَا مِنْ تَحْتِهَا أَلَّا تَحْزَنِي قَدْ جَعَلَ رَبُّكِ تَحْتَكِ سَرِيًّا ۲۴وَهُزِّي إِلَيْكِ بِجِذْعِ النَّخْلَةِ تُسَاقِطْ عَلَيْكِ رُطَبًا جَنِيًّا ۲۵فَكُلِي وَاشْرَبِي وَقَرِّي عَيْنًا ۖ فَإِمَّا تَرَيِنَّ مِنَ الْبَشَرِ أَحَدًا فَقُولِي إِنِّي نَذَرْتُ لِلرَّحْمَٰنِ صَوْمًا فَلَنْ أُكَلِّمَ الْيَوْمَ إِنْسِيًّا ۲۶

Translation

پھر وہ حاملہ ہوگئیں اور لوگوں سے دور ایک جگہ چلی گئیں. پھر وضع حمل کا وقت انہیں ایک کھجور کی شاخ کے قریب لے آیا تو انہوں نے کہا کہ اے کاش میں اس سے پہلے ہی مر گئی ہوتی اور بالکل فراموش کردینے کے قابل ہوگئی ہوتی. تو اس نے نیچے سے آواز دی کہ آپ پریشان نہ ہوں خدا نے آپ کے قدموں میں چشمہ جاری کردیا ہے. اور خرمے کی شاخ کو اپنی طرف ہلائیں اس سے تازہ تازہ خرمے گر پڑیں گے. پھر اسے کھائیے اور پیجئے اور اپنی آنکھوں کو ٹھنڈی رکھئے پھر اس کے بعد کسی انسان کو دیکھئے تو کہہ دیجئے کہ میں نے رحمان کے لئے روزہ کی نذر کرلی ہے لہذا آج میں کسی انسان سے بات نہیں کرسکتی.

Tafseer

									۳۔ایک سوال کا جواب : بعض لوگ پوچھتے ہیں کہ اگر معجزہ انبیاء اور آئمہ کے ساتھ مخصوص ہے تو پھر جناب مریم (علیه السلام) کے لیے ایسے معجزات کیونکر ظہورپذیر ہو ئے ۔ 
بعض مفسرین نے اس سوال کے جوا ب کے لیے ان کو حضرت عیسٰی کے معجزات میں سے قراردیا ہے کہ جو تمہید کے طورپر و قوع پذیرہوئے تھے اور وہ انہیں ”ارھاص “ سے تعبیر کرتے ہیں ( ارھاص مقدمہ کے طورپر ظاہرہونے والے معجزے کے معنی میں ہے ) ۔
لیکن اس قسم کے جوابات کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ معجزات کا ظہور انبیاء اور آئمہ کے علاوہ کسی کے لیے کوئی مانع نہیں رکھتا ، یہ وہی چیز ہے کہ جیسے ہم کرامت کہتے ہیں ۔
معجزہ وہ ہے کہ جس میں ” تحدی “ یعنی چیلنج ادّعائے نبوت وامامت کے ساتھ ہو ۔