دشمن کی رضا کا حصول
وَلَنْ تَرْضَىٰ عَنْكَ الْيَهُودُ وَلَا النَّصَارَىٰ حَتَّىٰ تَتَّبِعَ مِلَّتَهُمْ ۗ قُلْ إِنَّ هُدَى اللَّهِ هُوَ الْهُدَىٰ ۗ وَلَئِنِ اتَّبَعْتَ أَهْوَاءَهُمْ بَعْدَ الَّذِي جَاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ ۙ مَا لَكَ مِنَ اللَّهِ مِنْ وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ ۱۲۰الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَتْلُونَهُ حَقَّ تِلَاوَتِهِ أُولَٰئِكَ يُؤْمِنُونَ بِهِ ۗ وَمَنْ يَكْفُرْ بِهِ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ ۱۲۱
یہود و نصاریٰ آپ سے اس وقت تک راضی نہ ہوں گے جب تک آپ ان کی ملّت کی پیروی نہ کرلیں تو آپ کہہ دیجئے کہ ہدایت صرف ہدایت هپروردگار ہے--- اور اگر آپ علم کے آنے کے بعد ان کی خواہشات کی پیروی کریں گے تو پھر خدا کے عذاب سے بچانے والا نہ کوئی سرپرست ہوگا نہ مددگار. اور جن لوگوں کو ہم نے قرآن دیا ہے وہ اس کی باقاعدہ تلاوت کرتے ہیں اور ان ہی کا اس پر ایمان بھی ہے اور جو اس کا انکار کرے گااس کاشمار خسارہ والوں میں ہوگا.
انسان کو چاہئیے کہ وہ پر کشش اخلاق سے دشمنوں کو بھی حق کی دعوت دے لیکن یہ ان لوگوں کے بارے میں ہے جن میں کچھ لچک اور حق کو قبول کرنے کی صلاحیت ہو۔ ایسے لوگ بھی ہیں جو کبھی حرف حق قبول کرنے کے لئے تیارنہیں ہوتے ایسے لوگوں کی رضا حاصل کرنے کی فکر نہیں کرنا چاہئیے ۔ یہ وہ مقام ہے جہاں کہاجائے کہ اگر وہ ایمان نہ لائیں تو جہنم میں جائیں اور ان پر فضول وقت ضائع نہ کیاجائے۔