۳۔ ہوا پرستی اور خدا سے غفلت
وَاصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ ۖ وَلَا تَعْدُ عَيْنَاكَ عَنْهُمْ تُرِيدُ زِينَةَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ وَلَا تُطِعْ مَنْ أَغْفَلْنَا قَلْبَهُ عَنْ ذِكْرِنَا وَاتَّبَعَ هَوَاهُ وَكَانَ أَمْرُهُ فُرُطًا ۲۸وَقُلِ الْحَقُّ مِنْ رَبِّكُمْ ۖ فَمَنْ شَاءَ فَلْيُؤْمِنْ وَمَنْ شَاءَ فَلْيَكْفُرْ ۚ إِنَّا أَعْتَدْنَا لِلظَّالِمِينَ نَارًا أَحَاطَ بِهِمْ سُرَادِقُهَا ۚ وَإِنْ يَسْتَغِيثُوا يُغَاثُوا بِمَاءٍ كَالْمُهْلِ يَشْوِي الْوُجُوهَ ۚ بِئْسَ الشَّرَابُ وَسَاءَتْ مُرْتَفَقًا ۲۹إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ إِنَّا لَا نُضِيعُ أَجْرَ مَنْ أَحْسَنَ عَمَلًا ۳۰أُولَٰئِكَ لَهُمْ جَنَّاتُ عَدْنٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهِمُ الْأَنْهَارُ يُحَلَّوْنَ فِيهَا مِنْ أَسَاوِرَ مِنْ ذَهَبٍ وَيَلْبَسُونَ ثِيَابًا خُضْرًا مِنْ سُنْدُسٍ وَإِسْتَبْرَقٍ مُتَّكِئِينَ فِيهَا عَلَى الْأَرَائِكِ ۚ نِعْمَ الثَّوَابُ وَحَسُنَتْ مُرْتَفَقًا ۳۱
اور اپنے نفس کو ان لوگوں کے ساتھ صبر پر آمادہ کرو جو صبح و شام اپنے پروردگار کو پکارتے ہیں اور اسی کی مرضی کے طلب گار ہیں اور خبردار تمہاری نگاہیں ان کی طرف سے پھر نہ جائیں کہ زندگانی دنیا کی زینت کے طلب گار بن جاؤ اور ہرگز اس کی اطاعت نہ کرنا جس کے قلب کو ہم نے اپنی یاد سے محروم کردیا ہے اور وہ اپنی خواہشات کا پیروکار ہے اور اس کا کام سراسر زیادتی کرنا ہے. اور کہہ دو کہ حق تمہارے پروردگار کی طرف سے ہے اب جس کا جی چاہے ایمان لے آئے اورجس کا جی چاہے کافر ہوجائے ہم نے یقینا کافرین کے لئے اس آگ کا انتظام کردیا ہے جس کے پردے چاروں طرف سے گھیرے ہوں گے اور وہ فریاد بھی کریں گے تو پگھلے ہوئے تانبے کی طرح کے کھولتے ہوئے پانی سے ان کی فریاد رسی کی جائے گی جو چہروں کو بھون ڈالے گا یہ بدترین مشروب ہے اور جہنم ّبدترین ٹھکانا ہے. یقینا جو لوگ ایمان لے آئے اور انہوں نے نیک اعمال کئے ہم ان لوگوں کے اجر کو ضائع نہیں کرتے ہیں جو اچھے اعمال انجام دیتے ہیں. ان کے لئے وہ دائمی جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی انہیں سونے کے کنگنپہنائے جائیں گے اور یہ باریک اور دبیز ریشم کے سبز لباس میں ملبوس اور تختوں پر تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے یہی ان کے لئے بہترین ثواب اورحسین ترین منزل ہے.
۳۔ ہوا پرستی اور خدا سے غفلت:
انسان کی روح میں خدا سمایا ہوتا ہے یا ہوائے نفس یہ دونوں چیزیں اکٹھی نہیں ہوسکتیں ۔ نفس پرستی در حقیقت خدا سے غفلت کا سرچشمہ ہے ۔ ہوا پرستی تمام اخلاقی اصولوں سے دوری کا سبب ہے ۔
مختصر یہ کہ ہوا پرستی انسان کو خود محور بنادیتی ہے اور دنیا کے تمام حقائق سے دور کردیتی ہے ۔ ایک نفس پرست انسان اپنی خواہشات کی تکمیل کے علاوہ کچھ نہیں سوچتا ۔ علم، آگاہی، ایثار، قربانی اور روحانیت کا اس کے لیے کوئی مفہوم نہیں ۔
مندرجہ بالا آیات میں ہوا پرستی اور خدا سے غفلت کے درمیان رابطہ اچھی طرح سے واضح ہوتا ہے ۔ ارشاد فرمایا گیا ہے:
وَلَاتُطِعْ مَنْ اٴَغْفَلْنَا قَلْبَہُ عَنْ ذِکْرِنَا وَاتَّبَعَ ھَوَاہُ وَکَانَ اٴَمْرُہُ فُرُطًا
پہلے خدا سے غفلت کا ذکر ہے اور پھر خواہشات کی پیروی گا ۔ یہ بات لائق توجہ ہے کہ ان کا نتیجہ تجاوز اور افراط بیان کیا گیا ہے جو مطلق کی صورت میںہے ۔ نفس پرست انسان ہمیشہ افراط میں گرفتار رہتا ہے ۔ اس کی وجہ شاید یہ ہو کہ انسان کی طبیعت ایسی ہے کہ جب وہ مادی لذتوں میں پڑتا ہے تو پھر زیادہ اور زیادہ کی طلب ہوتی ہے ۔ کل ایک شخص نشہ آور چیز کی جس مقدار سے مست ہوتا تھا آج اتنی مقدار سے اسے نشہ نہیں ہوتا بلکہ وہ تدریجاً اس کی مقدار میں اضافہ کرتا ہے ۔ کل ایک شخص کو اپنے ساز و سامان کے ساتھ اگر نسبتاً ایک چھوٹی کوٹھی کافی معلوم ہوتی تھی تو آج وہ اسے کم سمجھتا ہے ۔ انسان کی تمام خواہشات کا یہی عالم ہے یہاں تک کہ وہ اسی چکر میں اپنے آپ کو تباہ کرلیتا ہے ۔