۲۔ دونوں جہانوں کی زندگی کا موازنہ
وَاصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ ۖ وَلَا تَعْدُ عَيْنَاكَ عَنْهُمْ تُرِيدُ زِينَةَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ وَلَا تُطِعْ مَنْ أَغْفَلْنَا قَلْبَهُ عَنْ ذِكْرِنَا وَاتَّبَعَ هَوَاهُ وَكَانَ أَمْرُهُ فُرُطًا ۲۸وَقُلِ الْحَقُّ مِنْ رَبِّكُمْ ۖ فَمَنْ شَاءَ فَلْيُؤْمِنْ وَمَنْ شَاءَ فَلْيَكْفُرْ ۚ إِنَّا أَعْتَدْنَا لِلظَّالِمِينَ نَارًا أَحَاطَ بِهِمْ سُرَادِقُهَا ۚ وَإِنْ يَسْتَغِيثُوا يُغَاثُوا بِمَاءٍ كَالْمُهْلِ يَشْوِي الْوُجُوهَ ۚ بِئْسَ الشَّرَابُ وَسَاءَتْ مُرْتَفَقًا ۲۹إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ إِنَّا لَا نُضِيعُ أَجْرَ مَنْ أَحْسَنَ عَمَلًا ۳۰أُولَٰئِكَ لَهُمْ جَنَّاتُ عَدْنٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهِمُ الْأَنْهَارُ يُحَلَّوْنَ فِيهَا مِنْ أَسَاوِرَ مِنْ ذَهَبٍ وَيَلْبَسُونَ ثِيَابًا خُضْرًا مِنْ سُنْدُسٍ وَإِسْتَبْرَقٍ مُتَّكِئِينَ فِيهَا عَلَى الْأَرَائِكِ ۚ نِعْمَ الثَّوَابُ وَحَسُنَتْ مُرْتَفَقًا ۳۱
اور اپنے نفس کو ان لوگوں کے ساتھ صبر پر آمادہ کرو جو صبح و شام اپنے پروردگار کو پکارتے ہیں اور اسی کی مرضی کے طلب گار ہیں اور خبردار تمہاری نگاہیں ان کی طرف سے پھر نہ جائیں کہ زندگانی دنیا کی زینت کے طلب گار بن جاؤ اور ہرگز اس کی اطاعت نہ کرنا جس کے قلب کو ہم نے اپنی یاد سے محروم کردیا ہے اور وہ اپنی خواہشات کا پیروکار ہے اور اس کا کام سراسر زیادتی کرنا ہے. اور کہہ دو کہ حق تمہارے پروردگار کی طرف سے ہے اب جس کا جی چاہے ایمان لے آئے اورجس کا جی چاہے کافر ہوجائے ہم نے یقینا کافرین کے لئے اس آگ کا انتظام کردیا ہے جس کے پردے چاروں طرف سے گھیرے ہوں گے اور وہ فریاد بھی کریں گے تو پگھلے ہوئے تانبے کی طرح کے کھولتے ہوئے پانی سے ان کی فریاد رسی کی جائے گی جو چہروں کو بھون ڈالے گا یہ بدترین مشروب ہے اور جہنم ّبدترین ٹھکانا ہے. یقینا جو لوگ ایمان لے آئے اور انہوں نے نیک اعمال کئے ہم ان لوگوں کے اجر کو ضائع نہیں کرتے ہیں جو اچھے اعمال انجام دیتے ہیں. ان کے لئے وہ دائمی جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی انہیں سونے کے کنگنپہنائے جائیں گے اور یہ باریک اور دبیز ریشم کے سبز لباس میں ملبوس اور تختوں پر تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے یہی ان کے لئے بہترین ثواب اورحسین ترین منزل ہے.
۲۔ دونوں جہانوں کی زندگی کا موازنہ:
ہم نے بارہا کہا ہے کہ تجسیم اعمال قیامت سے مربوط ایک نہایت اہم مسئلہ ہے یعنی اس جہان میں کچھ ہو گا وہ اس جہان کی ایک بڑی کی ہوئی تصویر (ENLARGEA PICTURE) تکامل و ارتفاء ہے ۔ ہمارے اعمال و افکار، معاشرتی طور طریقے، مختلف اخلاقی عادات و خصائل اس جہان میں جسم ہوں گے اور ہمیشہ ہمارے ساتھ رہیں گے ۔
زیر بحث آیات اس حقیقت کی زندہ تصویر ہیں ۔
خود پرست اور ظالم دولت مند کہ جو اس جہان میں محلوں میں تکیہ لگائے ہوئے مے نوشی میں سرمست تھے اور جن کی کوشش تھی کہ ان کی ہر چیز غریب مومنین سے الگ ہو ۔ وہ وہاں بھی بلند خیموں کے حامل ہوں گے لیکن وہ خیمے جلا ڈالنے والی آگ کے ہوں گے ۔ کیونکہ ظلم درحقیقت آتشِ سوزان ہے کہ جو مستضعفین کے خرمن حیات اور سرمایہ امید کو جلادیتی ہے ۔ وہاں بھی انھیں مشروبات ملیں گے ۔ وہاں شرابِ دنیا میں ان کو ملنے والا مشروب نہ فقط ان کی انتڑیوں کو جلادے گا بلکہ پگھلی ہوئی دھات کی مانند جب وہ پینے کے لیے اپنا چہرہ اس کے قریب کریں گے تو وہ چہروں کو بھون دے گا ۔
لیکن اس کے برعکس جن لوگوں نے اپنی پاکدامنی کی حفاظت کی اصولِ عدالت کا احترام کیا، ان چیزوں کو ٹھکرادیا، سادہ زندگی پر قناعت کی اور اس دنیا کی محرومیوں کو اس لیے قبول کرلیا کہ عدل قائم ہو ۔ وہاں ان کے لیے بہشتِ بریں کے باغات ہونگے جن کے درختوں تلے نہریں رواں ہوں گی ۔ وہ فاخرہ لباس پہنے ہونگے، زینت و رنگ اور شوق انگیز محفلیں ان کے انتظار میں ہوں گی ۔ یہ تجسم ہے ان کی پاک نیت کا کہ وہ یہ نعماتِ دنیا تمام بندگانِ خدا کے لیے چاہتے ہیں ۔