Tafseer e Namoona

Topic

											

									  ۵۔ عمل صالح ۔ ایک مسلسل طرزِ عمل

										
																									
								

Ayat No : 1-5

: الكهف

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنْزَلَ عَلَىٰ عَبْدِهِ الْكِتَابَ وَلَمْ يَجْعَلْ لَهُ عِوَجًا ۜ ۱قَيِّمًا لِيُنْذِرَ بَأْسًا شَدِيدًا مِنْ لَدُنْهُ وَيُبَشِّرَ الْمُؤْمِنِينَ الَّذِينَ يَعْمَلُونَ الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَهُمْ أَجْرًا حَسَنًا ۲مَاكِثِينَ فِيهِ أَبَدًا ۳وَيُنْذِرَ الَّذِينَ قَالُوا اتَّخَذَ اللَّهُ وَلَدًا ۴مَا لَهُمْ بِهِ مِنْ عِلْمٍ وَلَا لِآبَائِهِمْ ۚ كَبُرَتْ كَلِمَةً تَخْرُجُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ ۚ إِنْ يَقُولُونَ إِلَّا كَذِبًا ۵

Translation

ساری حمد اس خدا کے لئے ہے جس نے اپنے بندے پر کتاب نازل کی ہے اور اس میں کسی طرح کی کجی نہیں رکھی ہے. اسے بالکل ٹھیک رکھا ہے تاکہ اس کی طرف سے آنے والے سخت عذاب سے ڈرائے اورجو مومنین نیک اعمال کرتے ہیں انہیں بشارت دے دوکہ ان کے لئے بہترین اجر ہے. وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں. اورپھر ان لوگوں کو عذاب الٰہی سے ڈرایئے جو یہ کہتے ہیں کہ اللہ نے کسی کو اپنا فرزند بنایا ہے. اس سلسلے میں نہ انہیں کوئی علم ہے اور نہ ان کے باپ دادا کو-یہ بہت بڑی بات ہے جو ان کے منہ سے نکل رہی ہے کہ یہ جھوٹ کے علاوہ کوئی بات ہی نہیں کرتے.

Tafseer

									۵۔ عمل صالح ۔ ایک مسلسل طرزِ عمل:

مندرجہ بالا آیات میں مومنین کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے”عمل صالح“ کو اس کا مسلسل اور دائمی طرزِ عمل قرار دیا گیا ہے کیونکہ ”یعملون الصالحات“ فعل مضارع ہے اور ہم جانتے ہیں کہ فعل مضارع تسلسل اور دوام پر دلالت کرتا ہے ۔
حقیقت میں ہونا بھی ایسا ہی چاہئے کیونکہ چند ایک نیک کام تو ہوسکتا ہے اتفاقاً یا بعض وجوہ کی بناء پر انجام پا جائیں لہٰذا وہ ہرگز حقیقی ایمان کے لیے دلیل نہیں ہوسکتے ۔ حقیقی ایمان تو ایسا عملِ صالح ہے جس میں تسلسل اور دوام ہے ۔


۶۔ جس نے اپنے ”بندہ“ پر کتاب ناز ل کی:

زیر نظر آیات میں آسمانی کتاب کے نازل ہونے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے:
شکر ہے اس خدا کا جس نے اپنے ”بندہ“ پر کتاب نازل فرمائی ہے ۔
یہ اس امر کی دلیل ہے کہ”بندہ“کی تعبیر انتہاہی فخر یہ اور باعظمت ہے ۔ یہ وصف اسی انسان کا ہوسکتا ہے جو واقعاً الله کا بندہ ہو جو اپنی ہر چیز کواس سے وابستہ سمجھے سمجھے ۔ جس کی آنکھ اور کان اس کے حکم پر لگے ہوں ۔ جو اس کے غیر کا تور بھی نہ کرے ۔ جو اس کی راہ کے علاوہ کسی راہ پر نہ چلے ایسے شخص ہی کو یہ افتخار اور اعزاز حاصل ہوسکتا ہے کہ وہ اس کا پاکباز بندہ ہو ۔