شان نزول
قُلِ ادْعُوا اللَّهَ أَوِ ادْعُوا الرَّحْمَٰنَ ۖ أَيًّا مَا تَدْعُوا فَلَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ ۚ وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا وَابْتَغِ بَيْنَ ذَٰلِكَ سَبِيلًا ۱۱۰وَقُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي لَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًا وَلَمْ يَكُنْ لَهُ شَرِيكٌ فِي الْمُلْكِ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ وَلِيٌّ مِنَ الذُّلِّ ۖ وَكَبِّرْهُ تَكْبِيرًا ۱۱۱
آپ کہہ دیجئے کہ اللہ کہہ کر پکارو یا رحمٰن کہہ کر پکارو جس طرح بھی پکارو گے اس کے تمام نام بہترین ہیں اور اپنی نمازوں کو نہ چلاکر پڑھو اورنہ بہت آہستہ آہستہ بلکہ دونوں کا درمیانی راستہ نکالو. اور کہو کہ ساری حمد اس اللہ کے لئے ہے جس نے نہ کسی کو فرزند بنایا ہے اورنہ کوئی اس کے ملک میں شریک ہے اور نہ کوئی اس کی کمزوری کی بنا پر اس کاسرپرست ہے اورپھر باقاعدہ اس کی بزرگی کا اعلان کرتے رہو.
مفسرین نے زیر نظر پہلی آیت کی شانِ نزول کے بارے میں ابن عباس کے حوالے سے یوں نقل کیا ہے:
مکہ میں ایک رات پیغمبر اکرم صلی الله علیہ وآلہ وسلّم سجدے میں تھے ۔ آپ خدا کو ”یا رحمٰن“اور ”یا رحیم“
کہہ کر پکار رہے تھے کہ عذر تراش مشرکوں نے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کہا: دیکھو! یہ شخص (ہمیں تو سرزنش کرتا ہے کہ ہم کئی خدا کیوں مانتے ہیں لیکن)خود دو خداؤں کی پرستش کرتا ہے حالانکہ اس کا خیال ہے کہ یہ موحد ہے اور اس کا ایک سے زیادہ معبود نہیں ۔
اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور انہیں جواب دیا گیا (کہ یہ متعدد نام ایک ہی ذات پاک کی خبر دیتے ہیں)۔(۱)
۱۔ مجمع البیان، زیر نظر آیت کے ذیل میں ۔