Tafseer e Namoona

Topic

											

									  ۴۔ ”وعدالاٰخرة“سے کیا مراد ہے؟

										
																									
								

Ayat No : 101-104

: الاسراء

وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَىٰ تِسْعَ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ ۖ فَاسْأَلْ بَنِي إِسْرَائِيلَ إِذْ جَاءَهُمْ فَقَالَ لَهُ فِرْعَوْنُ إِنِّي لَأَظُنُّكَ يَا مُوسَىٰ مَسْحُورًا ۱۰۱قَالَ لَقَدْ عَلِمْتَ مَا أَنْزَلَ هَٰؤُلَاءِ إِلَّا رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ بَصَائِرَ وَإِنِّي لَأَظُنُّكَ يَا فِرْعَوْنُ مَثْبُورًا ۱۰۲فَأَرَادَ أَنْ يَسْتَفِزَّهُمْ مِنَ الْأَرْضِ فَأَغْرَقْنَاهُ وَمَنْ مَعَهُ جَمِيعًا ۱۰۳وَقُلْنَا مِنْ بَعْدِهِ لِبَنِي إِسْرَائِيلَ اسْكُنُوا الْأَرْضَ فَإِذَا جَاءَ وَعْدُ الْآخِرَةِ جِئْنَا بِكُمْ لَفِيفًا ۱۰۴

Translation

اور ہم نے موسٰی کو نوکِھلی ہوئی نشانیاں دی تھیں تو بنی اسرائیل سے پوچھو کہ جب موسٰی ان کے پاس آئے تو فرعون نے ان سے کہہ دیا کہ میں تو تم کو سحر زدہ خیال کررہا ہوں. موسٰی نے کہا کہ تمہیں معلوم ہے کہ سب معجزات آسمان و زمین کے مالک نے بصیرت کا سامان بناکر نازل کئے ہیں اور اے فرعون میں خیال کررہا ہوں کہ تیری شامت آگئی ہے. فرعون نے چاہا کہ ان لوگوں کو اس سرزمین سے نکال باہر کردے لیکن ہم نے اس کو اس کے ساتھیوں سمیت دریا میں غرق کردیا. اور اس کے بعد بنی اسرائیل سے کہہ دیا کہ اب زمین میں آباد ہوجاؤ پھر جب آخرت کے وعدہ کا وقت آجائے گا تو ہم تم سب کو سمیٹ کر لے آئیں گے.

Tafseer

									۴۔ ”وعدالاٰخرة“سے کیا مراد ہے؟

”وعدالاٰخرة“زیر بحث آیات میں دارَ آخرت کے معنی میں ہے؟
اس سوال کا جواب ظاہراً مثبت ہے کیونکہ ”جئنا بکم لفیفاً“(یعنی ہم تمہیں اکٹھے ایک دوسرے سے ملے جلے ہوئے لائیں گے)اس امر کے لیے قرینہ ہے ۔
لیکن بعض بزرگ مفسرین نے یہ احتمال پیش کیا ہے کہ ”وعدالاٰخرة“اس سورہ کے آغاز کی اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ:
اللہ نے بنی اسرائیل سے دوکامیابیوں اور دوشکستوں کا وعدہ کیا تھا ۔
ایک کو ”وعدا اولیٰ“اور دوسری کو ”وعدالاٰخرة“کہا گیا ہے ۔
مگر ”جئنا بکم لفیفاً“کی طرف توجہ کی جائے تو یہ احتمال بہت ہی بعید معلوم ہوتا ہے (غور کیجیے)