Tafseer e Namoona

Topic

											

									  ۱۔”من القرآن“ میں لفظ”من“ کا مفہوم

										
																									
								

Ayat No : 82

: الاسراء

وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا هُوَ شِفَاءٌ وَرَحْمَةٌ لِلْمُؤْمِنِينَ ۙ وَلَا يَزِيدُ الظَّالِمِينَ إِلَّا خَسَارًا ۸۲

Translation

اور ہم قرآن میں وہ سب کچھ نازل کررہے ہیں جو صاحبان هایمان کے لئے شفا اور رحمت ہے اور ظالمین کے لئے خسارہ میں اضافہ کے علاوہ کچھ نہ ہوگا.

Tafseer

									ہم جانتے ہیں کہ لفظ ”مِن“ ایسے مواقع پر ایک حصہ کے مفہوم میں آتا ہے لیکن چونکہ شفا اور رحمت ہونا قرآن کے کسی ایک حصے سے مخصوص نہیں یہ تمام آیات قرآن کا قطعی اثر ہے لہٰذا بزرگ مفسرین نے لفظ ”مِن“ کو یہاں تبعیضیہ کی بجائے بیانیہ سمجھا ہے ۔
لیکن بعض نے یہ احتمال ذکر ہے ”مِن“ یہاں بھی تبعیض کے مفہوم میں ہے اور یہ قرآن کے تدریجی نزول کی طرف اشارہ ہے(خصوصا جب کہ ”ننزل“فعل مضارع ہے )اس صورت جملے کا معنی تقریباً یہ ہوگا:ہم قرآن نازل کرتے ہیں اور اس کا جو حصہ بھی نازل ہو وہ خود شفاء اور رحمت کا سبب ہے(غور کیجئے گا