شانِ نزول
وَإِذَا بَدَّلْنَا آيَةً مَكَانَ آيَةٍ ۙ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا يُنَزِّلُ قَالُوا إِنَّمَا أَنْتَ مُفْتَرٍ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ ۱۰۱قُلْ نَزَّلَهُ رُوحُ الْقُدُسِ مِنْ رَبِّكَ بِالْحَقِّ لِيُثَبِّتَ الَّذِينَ آمَنُوا وَهُدًى وَبُشْرَىٰ لِلْمُسْلِمِينَ ۱۰۲وَلَقَدْ نَعْلَمُ أَنَّهُمْ يَقُولُونَ إِنَّمَا يُعَلِّمُهُ بَشَرٌ ۗ لِسَانُ الَّذِي يُلْحِدُونَ إِلَيْهِ أَعْجَمِيٌّ وَهَٰذَا لِسَانٌ عَرَبِيٌّ مُبِينٌ ۱۰۳إِنَّ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ لَا يَهْدِيهِمُ اللَّهُ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ۱۰۴إِنَّمَا يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ ۖ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْكَاذِبُونَ ۱۰۵
اور ہم جب ایک آیت کی جگہ پر دوسری آیت تبدیل کرتے ہیں تو اگرچہ خدا خوب جانتا ہے کہ وہ کیا نازل کررہا ہے لیکن یہ لوگ یہی کہتے ہیں کہ محمد تم افترا کرنے والے ہو حالانکہ ان کی اکثریت کچھ نہیں جانتی ہے. تو آپ کہہ دیجئے کہ اس قرآن کوروح القدس جبرئیل نے تمہارے پروردگار کی طرف سے حق کے ساتھ نازل کیا ہے تاکہ صاحبانِ ایمان کو ثبات و استقلال عطاکرے اور یہ اطاعت گزاروں کے لئے ایک ہداےت اور بشارت ہے. اور ہم خوب جانتے ہیں کہ یہ مشرکین یہ کہتے ہیں کہ انہیں کوئی انسان اس قرآن کی تعلیم دے رہا ہے-حالانکہ جس کی طرف یہ نسبت دیتے ہیں وہ عجمی ہے اور یہ زبان عربی واضح و فصیح ہے. بیشک جو لوگ اللہ کی نشانیوں پر ایمان نہیں لاتے ہیں خدا انہیں ہدایت بھی نہیں دیتا ہے اور ان کے لئے دردناک عذاب بھی ہے. یقینا غلط الزام لگانے والے صرف وہی افراد ہوتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے ہیں اور وہی جھوٹے بھی ہوتے ہیں.
شانِ نزول:
ابن عباس کہتے ہیں:
کبھی کوئی آیت نازل ہوتی اور اس میں کوئی سخت حکم ہوتا اور اس کے بعد کوئی آیت آتی کہ جس میں نسبتاً سہل حکم ہوتا تو بہانہ ساز مشرکین کہتے: محمد ﷺ اپنے اصحاب سے مذاق کرتا ہے اور یہ اپنے پاس سے کرتا آج ایک چیز کا حکم دیتا ہے اور اس سے منع کر دیتا ہے۔ یہ امور ظاہر کرتے ہیں کہ محمدؐ سب کچھ اپنی طرف سے کہتا ہے نہ کہ خدا کی طرف سے۔
اس سلسلے میں پہلی آیت میں انھیں جواب دیا گیا ہے۔